چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ میں‌ جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی ھدار گولڈین کا فرضی جنازہ

بدھ 10-جولائی-2019

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی’ھدار گولڈین’ کے والد کا کہنا ہے کہ انہوں نے حماس کو فتح ونصرت محروم رکھنے اور فوج پر دبائو کےلیے مغوی کے فرضی جنازے کا اہتمام کیا ہے۔

ھدار گولڈین کے والد سمحا گولڈٰن نے اپنے بیٹے کے جنگی قیدی بنائے جانے کی پانچویں برسی پر کہا کہ ہم حماس کو نصرت اور فتح کی کوشی منانے نہیں دیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے فوج پردبائو بڑھانے کے لیے ھدار کی ایک فرضی نماز جنازہ کا اہتمام کیا۔ ایک تابوب میں ھدار گولڈین کے استعمال کی کچھ چیزیں ڈالیں اور یہودی شریعت کے مطابق اس کی تدفین کی گئی۔

سمحا نے اعتراف کیا کہ اس کا خاندان سیاسی ، حکومتی اور فوجی سطح پردبائو کا شکار ہے۔ ہم نے یہ تجویز پیش کی کہ ہم اپنے بیٹے کا علامتی جنازہ نکالیں گے تاکہ یہ پیغام جائے کہ حماس زیادہ دیر تک ہمارے بیٹے کو قید نہیں رکھی سکتی۔

خیال رہے کہ سنہ 2014ء کی جنگ میں غزہ میں فلسطینی مجاھدین نے متعدد اسرائیلی فوجیوں‌کو جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ فلسطینی تنظیموں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں مگر ان مساعی میں‌کوئی کامیابی نہیں ہوسکی۔

 

مختصر لنک:

کاپی