قابض صہیونی حکام کی جانب سے زیرحراست فلسطینی رہ نما الشیخ حسن یوسف کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے پر فلسطینی شہریوں نے سخت احتجاج شروع کیا ہے اور اسیر رہ نما اور اس کے خاندان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ حسن یوسف اور ان کے خاندان کےساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مغربی رام اللہ میں بیتونیا کے مقام پر ان کی رہائش گاہ پر ہزاروں فلسطینی جمع ہوئے اور الشیخ حسن یوسف پر دوران حراست تشدد کرنے اور ان کے خاندان کو بدنام کرنے کے خلاف مظاہرہ کیا۔
فلسطینی نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اس مظاہرے میں حصہ لیا اور دشمن کو یہ پیغام بھیجا ہےکہ فلسطینی الشیخ حسن یوسف کا اپنا ہیرو سمجھتی ہے۔ تمام فلسطینی تنظیمیں اور شہری الشیخ حسن یوسف کے ساتھ اختلاف تو کرسکتے ہیں مگر ان کی ملک، قوم اور مقدسات کے لیے خدمات کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی رہ نمائوں اور ہیروز کو جسمانی اور معنوی طورپر عتاب کا نشانہ بنانے کی مجرمانہ کوشش کرتی ہے جس کا مقصد انہیں بدنام کرنے کے سوا اور کوئی نہیں۔
بیتونیا میں ہونے والے مظاہرے میں فلسطینیوں نے الشیخ حسن یوسف کے حق میں بھی نعرے لگائے اور انہوں نے اسیر رہ نما سے اپیل کہ وہ صہیونیوں کے انتقامی حربوں کے خلاف ماضی کی طرح پوری ثابت قدمی اور استقلال کے ساتھ کھڑے رہیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا الشیخ حسن یوسف نے ہمیشہ فلسطینی قوم کے حق میں آواز بلند کی اور ان کی اسی جرات اور قومی حقوق کے لیے جدو جہد کی پاداش میں ںہیں مسلسل پابند سلاسل کیاجاتا رہا ہے۔ انہوںنے ہربار صہیونی حکام نے مظالم کا پامردی کے ساتھ مقابلہ اور استقامت دکھائی۔ آج صہیونی ان کے ایک منحرف ہونے والے بیٹے مصعب کی وجہ سے انہیں بدنام کررہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مصعب کا انحراف تربیت کی کمی کا نتیجہ تھا۔ اس کے والد مسلسل جیلوںمیں قید رہے جس کےنتیجے میں اولاد کی تربیت میں کمی رہی۔فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ الشیخ حسن یوسف کی اولاد کے بگڑنے کا طعنہ دینے والے سن لیں تمام فلسطینی نوجوان الشیخ حسن یوسف کی اولاد ہیں۔