اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی مذہبی زائرین کے لیے ایک سرنگ کے افتتاح میں امریکی سفیر ڈیوڈ اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ کی شرکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے حال ہی میں بحرین میں ہونے والی نام نہاد امریکی اقتصادی ورکشاپ کا نتیجہ قرار دیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے القدس امور کے ڈائریکٹر احمد ابو حلبیہ نے کہا کہ جیسن گرین بیلٹ اور اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیویڈ فریڈمین کی یہودی سرنگ کی افتتاحی تقریب میں شرکت بحرین میں ہونے والی اقتصادی کانفرنس کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست ایک ایسے وقت میں القدس میں یہودیت کے فروغ اور توسیع پسندی کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے جب عالمی صہیونی قوتیں اور امریکی حکومت ان کی مکمل پشت پناہی کر رہی ہے۔
ابوحلبیہ نے کہا کہ امریکی انتظامیہ مکمل طور پر صہیونی ریاست کی طرف داری کررہی ہے۔ القدس کو یہودیانے کی صہیونی سازشوں میں امریکی حکومت عملا شریک ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہودی مذہبی تنظیم العاد کی جانب سے پرانے بیت المقدس میں کھودی گئی سرنگ کی افتتاحی تقریب میں امریکی سفارت کاروں کی شرکت قبلہ اول کے حوالے سے انتہائی خطرناک پیش رفت اور یہودیوں ک قبلہ اول پر دھاووں میں معاونت کے مترادف ہے۔