اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے ترجمان حسام بدران نے کہا ہے کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں قابض صہیونی ریاست کے خلاف فلسطینیوں کی جامع مزاحت ‘وقت کا تقاضا’ ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان اور جماعت کے سیاسی شعبے کے رکن حسام بدران نے ایک بیان میں کہا کہ حال ہی میں بیت المقدس میں العیساویہ کے مقام پر فلسطینی شہریوں کے جذبہ اسقامت کو دیکھ کر یہ انداز ہوتا ہے کہ فلسطینی قوم صہیونی دشمن کے خلاف ہمہ جہت مزاحمت کے لیے تیار ہے۔ جیسے جیسے اسرائیلی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف مظالم میں اضافہ ہو رہا ہے ایسے ہی فلسطینیوں میں مزاحمت کا جذبہ بھی زورپکڑ رہا ہے۔
حسام بدران کا کہنا ہے کہ فلسطین میں اس وقت صہیونی ریاست کے خلاف مزاحمت اور انتفاضہ شروع ہوگئی تھی جب مجرم ارئیل شیرون نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔ شیرون کے اس مجرمانہ اقدام کے بعد پوری دنیا نے دیکھا کہ اس واقعے کے خلاف پوری فلسطینی قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔
حسام بدران نے اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈ مین اور امریکی ایلچی کی القدس میں ایک سرنگ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کو بین الاقوامی سفارتی آداب کے خلاف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری امریکا کی صہیونی ریاست کی طرف داری اور فلسطینیوں کے حقوق سے صرف نظر کرنا مجرم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔