مشرقی افریقا اور سوڈان کے امور کے لیے امریکی وزیر خارجہ کی معاون کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے تمام آپشن زیر غور ہیں جن میں سوڈان میں تشدد بڑھنے کی صورت میں پابندیاں عائد کرنا بھی شامل ہے۔
امریکی عہدے دار نے ایوان نمائندگان کے ایک اجلاس میں واضح کیا کہ پابندیوں میں ممکنہ طور پر ویزوں کا عدم اجرا یا اقتصادی پابندیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ اس سلسلے میں مناسب طریقہ کار اور صرف تشدد میں ملوث شخصیات کو نشانہ بنانے کی خواہاں ہے۔
یہ پیش رفت سوڈان کے لیے امریکی ایلچی کی خرطوم میں سلسلہ وار ملاقاتوں کے بعد سامنے آئی ہے۔
عبوری عسکری کونسل کے رکن یاسر العطا نے بتایا ہے کہ کونسل نے امریکی ایلچی کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ قانون ساز کونسل پر "فریڈم اینڈ چینج فورسز” کے کنٹرول کو مسترد کرتی ہے تاہم خود مختار کونسل میں یکساں نمائندگی پر اسے کوئی اعتراض نہیں۔ العطا نے مزید کہا کہ امریکی ایلچی نے ایک سال کے اندر انتخابات کے عدم اجرا کا مطالبہ کیا ہے تا کہ ملک میں اقتدار کی جمہوری منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری جانب سوڈانی کانگریس پارٹی کے سکریٹری جنرل اور "فریڈم اینڈ چینج فورسز” کے رکن خالد عمر کا کہنا ہے کہ انہوں نے حالیہ بحران اور پیش رفت کو زیر بحث لانے کے لیے امریکا، برطانیہ اور ناروے کے سفیروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مغربی ممالک کا موقف سوڈانی عوام کے مطالبات کو سپورٹ کرتا ہے۔
اس سے قبل سوڈان کے لیے امریکی ایلچی ڈونلڈ بوتھ سوڈان کے دارالحکومت خرطوم پہنچے تھے۔ ان کی آمد کا مقصد سیاسی عمل میں شریک مختلف فریقوں کے ساتھ بات چیت اور عسکری کونسل اور فریڈم اینڈ چینج فورسز کے درمیان براہ راست مذاکرات کے دوبارہ آغاز کو آسان بنانا ہے۔