اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کوشنر نے منامہ کانفرنس کے اہداف خود بتا دیے ہیں۔
القانوع نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ‘فیس بک’ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد نے فلسطینی قوم کے حقوق کے مسئلے کو انسانی اور اقتصادی مسئلے میں تبدیل کر کے ‘صدی کی ڈیل’ کو آگے بڑھانے کے منصوبے کا انکشاف کر دیا ہے تاہم فلسطینی قوم اپنی مشترکہ جدو جہد کے ذریعے صدی کی ڈیل اور اس سے ملحقہ سازشوں کو پوری جرات سے ناکام بنائیں گے۔
خیال رہے کہ وائٹ ہائوس میں ایک بیان میں جیرڈ کوشنر نے ‘اقتصادی ویژن’ کے بعض حقائق اور پہلوئوں سے پردہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ 25 اور 26 جون کو منامہ میں ہونے والی اقتصادی کانفرنس میں ان کی پیش کردہ تجاویز کو غیر معمولی حمایت حاصل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی منصوبے کے تحت کل 50 ارب ڈالر جمع کیے جائیں گے۔ ان میں سے فلسطینی اراضی کے لیے 28 ارب ڈالر کی رقم رکھی جائے گی۔ جو غرب اردن اور غزہ میں معیشت کی بہتری پر طرف ہوگی جب کہ اردن کے لیے ساڑھے سات ارب، مصر کے لیے نو اور لبنان کے لیے چھ ارب ڈالر خرچ کیے جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ خلیجی ممالک اس منصوبے میں سب سے زیادہ مالی مدد فراہم کریں گے۔
جیرڈ کوشنر کا کہنا ہے کہ امریکا بھی اس منصوبے میں معاونت پر غور کر رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 ارب ڈالر براہ راست مدد، 25 ارب ڈالر قرض اور 11 ارض ڈالر سود کی شکل میں ادا ہو گی۔
اس منصوبے کے تحت فلسطین اور دوسرے ملکوں میں 179 اقتصادی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ ان میں سے 147 غرب اردن اور غزہ، 15 اردن، 12 مصر اور پانچ منصوبے اردن میں شروع کیے جائیں گے۔
امریکا کے نام نہاد اقتصادی منصوبے کے تحت مصر، اردن اور لبنان کو براہ راست فلسطینی علاقوں غزہ اور غرب اردن میں سرمایہ کاری کے منصوبوں ، صنعتی کارخانوں کے قیام اور دیگر منصوبوں کی اجازت ہوگی۔