جہاں تک محمد صفوری کی پیشہ وارانہ صلاحیت کا تعلق ہے تو حقیقت یہ ہے کہ صفوری کے پاس ایسے کوئی باقاعدہ صلاحیت نہیں تھی مگر یہ ایک خدا داد صلاحیت ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں خود بھی حیران ہوں کہ میری آواز میں ایسا جادوئی اثر موجود ہے جس نے مجھے بہت سے دوسرے ماہر اور پیشہ ور نوجوانوں میں ممتاز کر دیا۔
نوجوان فلسطینی فلم ساز کی یہ پہلی کاوش نہیں بلکہ پنکی اینڈ برائن سے ‘ڈیٹکٹیو کونان’ ، ‘مارکو’ اور ‘ہنسی مزاح’ بھی اس کی تیار کردہ متحرک تصاویر پر مشتمل فلمیں ہیں۔
العودہ نیوز نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے محمد صفوری کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں تھا کہ میرے اندر ڈبنگ اور فلم سازی کا ایسا غیر معمولی ٹیلنٹ ہے۔
میٹرک اور انٹر میڈیٹ کی تعلیم کے بعد محمد صفوری کے والدین نے اسے طب کے شعبے میں تعلیم آگے بڑھانے کی تجویز پیش کی محمد صفوری چونکہ بچپن ہی سے فلم سازی کا شوقین تھا۔ اس لیے اس نے طب کے بجائے ورجینیا کی ‘جارج میسن’ یونیورسٹی میں فلم سازی کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔
اگرچہ اسے بعض لوگوں نے حوصلہ افزائی کے بجائے فلم سازی کی تعلیم سے منع کیا اور کہا ہم مسلمانوں کے لیے اس طرح کے شعبوں میں تعلیم مناسب نہیں۔ تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس وقت فلم اور ابلاغ کی دنیا میں مغرب کی اجارہ داری ہے اور مغرب اپنے من پسند نظریات کو فلموں اور ابلاغیات کے ذریعے مسلط کر رہا مگر ہم اس میدان میں داخل ہو کر مغربی افکار کو شکست دے سکتے ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ اس وقت فلسطینی قوم کو قضیہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام دستاویزی فلموں کے ذریعے سوشل میڈیا کے توسط سے دنیا تک پہنچا سکتے ہیں۔