جمعه 15/نوامبر/2024

‘فیس بک’ نے اپنی ڈیجیٹل کرنسی جاری کرنے کا اعلان

جمعہ 21-جون-2019

سماجی رابطوں کی عالمی ویب سائیٹ ‘فیس بُک’ نے نئی ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کا نام ’لبرا‘ ہو گا۔

اس منصوبے میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک کے صارفین فیس بک کی ایپ یا پیغام دینے والے پلیٹ فارم ’وٹس ایپ‘ کے ذریعے اپنی ادائیگیاں کر سکیں گے۔

فیس بک کا کہنا ہے ’اُوبر‘ اور کریڈٹ کارڈ کمپنی ’ویزا‘ اس نظام کو قبول کرنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔

تاہم اس بات پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ صارفین کے ذاتی ڈیٹا کو کس طرح محفوظ بنایا جائے گا اور کرنسی کے بھاؤ میں اتار چڑھاؤ سے ان کو کس طرح محفوظ رکھا جا سکے گا۔

فیس بک کا دعویٰ ہے کہ ’لِبرا‘ کو آزادانہ طریقے سے چلایا جائے گا اور اس کی پشت پر حقیقی اور ٹھوس اثاثے موجود ہوں گے۔ اس کے علاوہ اس کرنسی میں ادائیگیاں اتنی ہی آسان ہوں گی جتنی کہ ٹیکسٹ بھیجنے میں آسانی ہوتی ہے۔

گوگل پے، ایپل پے اور سیم سنگ پے کے بعد ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے ادائیگیوں کے میدان میں ٹیکنالوجی کی ایک بڑی کمپنی کا یہ ایک نیا دھاوا ہے لیکن ان ادائیگیوں کے کسی بھی نظام کا ’کریپٹو کرنسی‘ پر انحصار نہیں ہے۔
فیس بک کے مطابق، اگلے برس سے آپ لبرا کرنسی اس کے تقرر شدہ ’پلیٹ فارمز‘ سے خرید سکیں گے اور انھیں اپنے ’ڈیجیٹل‘ بٹوے ’کیلِبرا‘ میں محفوظ رکھ سکیں گے۔

’آپ دوسرے صارفین کو لبرا اتنی ہی آسانی سے بھیج سکیں گے جتنی آسانی سے آپ ایک ٹیکسٹ میسیج بھیج سکتے ہیں۔‘

’وقت کے ساتھ ساتھ ہم عام صارفین اور کاروباری اداروں کو اضافی خدمات بھی فراہم کر سکیں گے جن میں ایک کلک کے ذریعے بلوں کی ادائیگیاں، سکین کوڈ کے ذریعے چائے کے ایک کپ کی قیمت کی ادائیگی یا کیش یا ٹریول پاس کے بغیر اپنی مقامی سفری سہولت کے استعمال کا کرایا دینا بھی شامل ہو گا۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ یہ ادائیگیاں بہت کم قیمت پر کی جاسکیں گیں، البتہ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں میں سے تھوڑا کمیشن بھی کاٹے گی۔

لیکن پیغام واضح ہے کہ مینلو پارک میں ایک بڑی کمپنی کے ہیڈ کوارٹر کے پہلو میں کوئی چھوٹا سا کام نہیں ہے جو شاید اس منصوبے پر کچھ ماہ کے لیے طبع آزمائی کرے اور پھر بعد میں کسی اور منصوبے کی طرف بڑھ جائے۔ یہ فیس بک کا اور کرنسی کا مستقبل ہے، اس کوشش میں ’پے پال‘ اور ’ویزا‘ جیسی ادائیگیاں کرنے والی کئی بڑی بڑی کمپنیاں، کاروبار کرنے والی ’اوبر‘ اور ’لِفٹ‘ جیسی کمپنیاں اور سرمایہ کاری کرنے والے فنڈز کے ساتھ اتحاد بن رہا ہے۔

تاہم ابھی تک ’فیس کوئن‘ یا لبرا کے بارے میں ایسے کئی سوالات ہیں جن کے جوابات نہیں دیے جا سکے ہیں۔ اور سب سے بنیادی سوال یہ ہے کہ ایسی کرنسی کی صرورت ہی کیوں ہے؟

مختصر لنک:

کاپی