اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس ہمیشہ عالم اسلام کی ملکیت رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ۔ امریکی گٹھ جوڑ، صہیونیت سے دوستی اور دشمن کے ساتھ مراسم کرنے سے القدس اور اس کے تشخص کو ہرگز تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ میں منعقدہ ‘مساجد ہمارے قلعے ہیں’ کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور االقدس ہمیشہ مسلمانوں کے تھے اورمسلمانوں کے ہی رہے ہیں۔ ہمارا نعرہ ہے کہ لاشرقیہ، لاغربیہ، اسلامیہ اسلامیہ اور ہم اپنے اس نعرے پردل وجان سے عمل کرتے اور فدا ہوتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ القدس نہ تو مشرقیوں کے لیے نہ مغربیوں کے لیے ہے۔ نہ تو ٹرمپ اور نہ ہی اس کی انتظامیہ، نہ امریکی صہیونی گٹھ جوڑ، نہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی، نہ دشمن کے ساتھ دوستی اور نہ القدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی القدس کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرسکتی ہے۔ صدی کی ڈیل ہو یا صدی کاطمانچہ ہو اور نہ ہی کوئی اور حربہ فلسطینیوں اور مسلمانوں کو ان کے القدس اور الاقصیٰ سے محروم کر سکتا ہے۔
ھنیہ کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ المبارک جسے اللہ نے مسلمانوں کا پہلا قبلہ بنا کرعزت بخشی، یہ مسجد بیت المقدس اور اطراف کے فلسطینیوں کے لیے مرجع خلائق ہے۔
انہوں نے سابق مصری صدر شہید ڈاکٹر محمد مرسی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ مصر نے قضیہ فلسطین کے لیے ہمیشہ مثبت کردار ادا کرتا رہا ہے۔ مختلف مراحل میں مصرنے فلسطینیوں کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں اور سابق صدر محمد مرسی نے سنہ 2012ء تک قضیہ فلسطین کا دفاع کیا۔