فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کا فلسطینی شہریوں کی گرفتاری کے وقت ان پر وحشیانہ تشدد معمول بن چکا ہے۔ گرفتاری کے وقت فلسطینیوں سے غیر انسانی اور سفاکانہ سلوک کے نئے شواہد سامنے آئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے مشرق میں واقع بلاطہ پناہ گزین کیمپ کے رہائشی 26 سالہ یوسف حشاش کو گرفتاری کے وقت بری طرح زدو کوب کیا گیا۔ حراست میں لینے کے بعد اسے پہلے حوارہ فوجی کیمپ کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کیا گیا اور بعد ازاں اسے مجد کے حراستی مرکز لے جایا گیا۔
یوسف حشاش کا کہنا ہے کہ صہیونی جلادوں کی طرف سے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے اس کے جسم میں ابھی تک تکلیف ہے۔
صہیونی فوج نے غرب اردن کے جنوبی شہرالخلیل کے 18 سالہ محمد دعیس کو گرفتاری کے وقت اور اس کے بعد فوجی جیپ میں ڈال کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ گرفتاری کے بعد اسے عسقلان کے عقوبت خانے میں ڈالا گیا جہاں سے اسے 12 دن تک ‘عوفر’ حراستی مرکز میں لے جایا گیا۔
قابض فوج نے 17 سالہ یوسف الاشقر کو بھی گرفتاری کے وقت وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ گرفتاری کے وقت وحشیانہ تشدد کی گواہی دینے والوں میں 25 سالہ محمود زین بھی شامل ہیں۔ ان کا تعلق غرب اردن کے شہر اریحا سے ہے۔
سترہ سالہ احمد زعاترہ کو بھی گرفتاری کے وقت وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینی محکمہ امور اسیران کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کو خوف زدہ کرنے کے لیے قابض فوج گرفتاری کے وقت فلسطینی نوجوانوں کو ان کے گھروں میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔