دوشنبه 18/نوامبر/2024

دوران حراست فلسطینیوں پر صہیونی جلادوں کے وحشیانہ تشدد کے نئے شواہد

منگل 18-جون-2019

فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کا فلسطینی شہریوں کی گرفتاری کے وقت ان پر وحشیانہ تشدد معمول بن چکا ہے۔ گرفتاری کے وقت فلسطینیوں سے غیر انسانی اور سفاکانہ سلوک کے نئے شواہد سامنے آئے ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے مشرق میں واقع بلاطہ پناہ گزین کیمپ کے رہائشی 26 سالہ یوسف حشاش کو گرفتاری کے وقت بری طرح زدو کوب کیا گیا۔ حراست میں لینے کے بعد اسے پہلے حوارہ فوجی کیمپ کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کیا گیا اور بعد ازاں اسے مجد کے حراستی مرکز لے جایا گیا۔

یوسف حشاش کا کہنا ہے کہ صہیونی جلادوں کی طرف سے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے اس کے جسم میں ابھی تک تکلیف ہے۔

صہیونی فوج نے غرب اردن کے جنوبی شہرالخلیل کے 18 سالہ محمد دعیس کو گرفتاری کے وقت اور اس کے بعد فوجی جیپ میں ڈال کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ گرفتاری کے بعد اسے عسقلان کے عقوبت خانے میں ڈالا گیا جہاں سے اسے 12 دن تک ‘عوفر’ حراستی مرکز میں لے جایا گیا۔

قابض فوج نے 17 سالہ یوسف الاشقر کو بھی گرفتاری کے وقت وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ گرفتاری کے وقت وحشیانہ تشدد کی گواہی دینے والوں میں 25 سالہ محمود زین بھی شامل ہیں۔ ان کا تعلق غرب اردن کے شہر اریحا سے ہے۔

سترہ سالہ احمد زعاترہ کو بھی گرفتاری کے وقت وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینی محکمہ امور اسیران کا کہنا ہے کہ فلسطینی شہریوں کو خوف زدہ کرنے کے لیے قابض فوج گرفتاری کے وقت فلسطینی نوجوانوں کو ان کے گھروں میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی