اسرائیل میں رواں سال جنوری میں چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر تعینات ہونے والے جنرل ‘آوی کوحاوی’ کے حوالے سے اسرائیلی میڈیا میں اب تک ان کی شخصیت کے مثبت پہلوئوں پر رپورٹس آتی رہی ہیں مگر حال ہی میں عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت’ نے ‘آوی کوحاوی’ کی شخصیت کا اصل اور مکرہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے ان کے جنگی مزاج، فلسطینیوںپر تشدد، قتل عام اورفلسطینیوںکا خونی دشمن ہونے کے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ عبرانی اخبار نے ‘آوی کوحاوی’ کے ‘جنگی نظریے’ کی تفصیلات بیان کی ہیں اور بتایا ہے کہ وہ کئی سال سے اپنا الگ سے ایک پلان رکھتے ہیں جسے ‘رائزنگ آف’ یعنی عروج کا عنوان دیا گیا۔
ماضی کی رپورٹس میں نئے آرمی چیف کے بارے میں مشہور رہا ہے کہ وہ باغ بانی کا شوقین،موسیقی کا دلدادہ، خاموش طبع اور کم گو ہے مگر یدیعوت احرونوت نے ان کی شخصیت کا ایک ایسا پہلو بے نقاب کیا ہے جس نے فلسطینیوں ہی نہیںبلکہ اسرائیلیوں کو بھی چونکا کررکھ دیا۔ یہ رپورٹ سینیر صہیونی تجزیہ نگار’الیکس فیشمن’ نے تیار کی جس میں انہوں نے وضاحت کی ہے کہ ‘آوی کوحاوی’ خون کا پیاسا شخص ہے۔ ان کے تزویراتی عقیدے کے مطابق وہ اسرائیلی فوجی یونٹوں اوراہلکاروں کی فلسطینیوںکی قتل کی کارکردگی کی بنیاد پر ترقی کے حامی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اسرائیلی فوج کی وہی یونٹ زیادہ قابل قدر اور قابل تحسین ہے جس میں فوجیوں کاجنگی سازو سامان کم سے کم استعمال ہو مگر اس کے ریکارڈ پر فلسطینیوں کے قتل کے زیادہ کیسز ہوں۔
رپورٹ کےمطابق جنرل کوحاوی ‘دشمن کی منظم انداز میں تباہی’ کو لازمی قراردیتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں وہ یومیہ سیکڑوں افراد کا خون بہانے کے حامی ہیں۔ وہ کم سےکم وقت میں مخالف کو زیر کرنے اور اس پرکاری ضرب لگانے پر زور دیتے ہیں۔ فلسطینیوں کے باب میں ان کا نقطہ نظر ان کے پیشروئوں سے مختلف نہیں۔
فیشمن کامزید کہنا ہے کہ ایک ایسا شخص کوگذشتہ برس دسمبر میںڈپٹی آرمی چیف اور اس سے قبل ناردرن زون کا کمانڈر، ملٹری انٹیلی جنس ‘امان’ کا چیف رہا ہے وہ یومیہ سیکڑوں افراد کے قتل کا عقیدہ رکھتا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہی کارروائی میں غزہ اور لبنان میں فلسطینی مزاحمتی نیٹ ورک کو 50 فی صد تک تباہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
فیشمن کا کہنا ہے کہ جنرل کوحاوی کو سیاسی سطح پر کئی طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔ سیاسی جماعتیں ان کے خونی نظریے کی کھل کر حمایت نہیں کرتیں جس کے باعث وہ اپنا پروگرام نافذ کرنے میں ناکام ہیں۔
اخباری رپورٹمیں لکھا گیا ہے کہ جنرل کوحاوی نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے سامنے اپنا خونی پروگرام پیش کیا مگر انتخابات کی مصروفیت اور کرپشن کیسز کا سامنا کرنےکی وجہ سے وہ کابینہ کے سامنے وسیع پیمانے پر قتل عام کا منصوبہ پیش نہیں کرسکے۔
جہاں تک جنرل کوحاوی کےخونی پلان کا تعلق ہے تو وہ اچھے خاصے بجٹ کا متقاضی ہے۔ مگر گذشتہ ماہ آنے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صہیونی فوج کو 52 ارب شیکل یعنی 14 ارب ڈالر کے مساوی رقم کی قلت کا سامنا ہے۔
فیشمن کے مطابق آوی کوحاوی کو اپنا خونی پروگرام منظور کرانے میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ 9 اپریل کو اسرائیل میں ہونے والے انتخابات میں نیتن یاھو اور ان کے اتحادی حکومت کی تشکیل میںناکام رہے ہیں۔ اس ناکامی کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کردی گئی ہے اور 17 ستمبر کو دوبارہ انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
یدیعوت اخبار کے مطابق جنرل کوحاوی آنے والے برسوں میں اپنا خونی پروگرام پیش کرسکتے ہیں۔ وہ غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کی طاقت کو کچلنا چاہتے ہیں۔ غزہ میں حماس کا اقتدار میں رہنا اور اس کے عسکری ڈھانچے کی موجودگی ‘آوی کوحاوی’ کے منصوبے کی ناکامی تصور کی جائے گی۔
مئی کے دوران غزہ کی پٹی اور اسرائیل کےدرمیان تین روز تک جھڑپیںہوئیں جن میں فلسطینی مزاحمت کاروںنے 800 میزائل اور راکٹ داغ کر صہیونیوںکو حیران کردیا۔ فلسطینی مزاحمتی طاقت پر کوحاوی اور ان کے منصوبہ ساز بھی حیران ہیں جس کے بعد غزہ کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پرغور کررہے ہیں۔