جمعه 15/نوامبر/2024

امریکا میں قید فلسطینی پروفیسر رہا، فوری ملک چھوڑنے کا حکم

ہفتہ 15-جون-2019

امریکا میں 11 سال سے پابند سلاسل فلسطینی پروفیسر اور دانشور ڈاکٹر عبدالحلیم الاشقر کو رہا کرنے کے بعد مُلک چھوڑںے کا حکم دیا گیا ہے۔

رہائی کےبعد 61 سالہ فلسطینی پروفیسر نے بتایاکہ امریکی خفیہ اداروں نے جاسوسی کے لیے اس کے پائوں کے ساتھ "GPS” سسٹم نصب کررکھا ہے۔

پروفیسر الاشقر کےخاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ رہائی کے بعد عبدالحکیم الاشقر کو فوری طور پرملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

حال ہی میں اس وقت عالمی سطح پر ایک نئی تشویش کی لہر اس وقت دوڑ گئی تھی جب یہ خبریں آئیں کہ امریکا  فلسطینی سائنسدان کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ اس پر فلسطینی اور عالمی انسانی حقوق کے حلقوں کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

پروفیسر الاشقر کے خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا میں قید کی سزا پوری کرنے کے بعد ایک خصوصی طیارہ پروفیسر الاشقر کو اسرائیل لے جائے گا۔

سنہ 1958ء کو غرب اردن کے شہر طولکرم میں‌پیدا ہونے والے فلسطینی عبدالحلیم الاشقر لبنان، امریکا، یونان اور کئی دوسرے ملکوں کی جامعات سے فارغ التحصیل ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیت سمجھے جاتےہیں۔ وہ امریکا کی مختلف جامعات میں پڑھاتے رہےہیں۔ گرفتاری سے قبل وہ امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی سے وابستہ تھے۔ سنہ 2003ء میں انہیں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے ساتھ تعاون اور جماعت کے لیے فنڈنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ تاہم انہیں اس کے بعد رہا کرکے گھر پرنظربند کردیا گیا تھا۔ سنہ 2007ء کو انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور ان پر حماس سے تعلق کےالزام میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی