فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے رہائشی 17 سالہ محمد حسنین اسرائیلی زندانوں میں قید وبند کے ساتھ ساتھ زخموں کی شدید تکلیف میں بھی مبتلا ہے۔ وہ ایک وقت میں جیل کی کٹھن زندگی گذارنے کے ساتھ صہیونی جیلروں کی مجرمانہ غفلت اور لاپرواہی کا بھی سامنا کر رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ صہیونی جیلروں کی لاپرواہی سے اس کی ایک ٹانگ کے ضائع ہونے ہوسکتی ہے۔
گرفتاری
محمد حسنین کو اسرائیلی فوج نے 15 مئی 2019ء کو حراست میں لیا۔ وہ روزہ افطار کرنے کے بعد اپنے دوستوں کے ہمراہ شمالی البیرہ شہر میں واقع اپنے گھر سے باہر نکلا مگر اس کا گھر سے نکلنا اس کی زندگی کا ایک نیا موڑ ثابت ہوا۔
حسنین کے والد ابو انس نے ‘اسیران میڈیا مرکز’ کو بتایا کہ گھرسے تھوڑے فاصلے پر اسرائیلی فوجیوں نے اس کے بیٹے پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں اس کی ایک ٹانگ شدید زخمی ہوگئی۔ وہ شدید زخمی ہو کر گر گیا اور اسرائیلی فوجیوں نے اسے شدید زخمی حالت میں حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
ابو انس کا کہنا تھا کہ ہم نے فائرنگ آواز سنی مگر ہم نے سمجھا کہ یہ اسرائیلی فوجیوں کی اس علاقے میں جاری مشقوں کی جانے والی فائرنگ ہوسکتی ہے۔ کچھ وقت گذرنے کے بعد عینی شاہدین اور اہل محلہ نے بتایا کہ اس کا بیٹا گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوگیا اور اسے زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اہل خانہ کی تشویش
ابو انس کا کہنا ہے کہ بیٹے کی زخمی حالت میں گرفتاری کے بعد ہمیں اس کی زندگی کے حوالے سے تشویش تھی اور وہ تشویش اب بھی موجود ہے۔ ہم نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر دیکھا جہاں ہر طرف خون بکھرا پڑا تھا۔ صاف لگ رہا تھا کہ صہیونی فوجی محمد حسنین کو وہاں سے منتقل کرنے سے قبل کافی دیر انتظار کرتے رہے اور حسنین کا خون مسلسل بہتا رہا۔ اس کے کپڑے بھی خون میں لت پت اسی جگہ پڑے تھے۔
والد نے بتایا کہ محمد حسنین کو زخمی ہونے کے بعد ‘شعار زیدک’ اسپتال منتقل کیا گیا۔ وہ اس وقت بھی اسی اسپتال میں بستر کے ساتھ زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ اس کی گرفتاری کے بعد وہ صرف ایک ہی اسپتال میں دیکھ سکا ہوں۔ اس کے بیٹے کی ایک ٹانگ مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
جعلی الزامات
صہیونی فوج نے محمد حسنین پر کئی بھونڈے الزامات عاید کیے گئے۔ صہیونی فوج کا دعویٰ ہے کہ حسنین فوجیوں پر سنگ باری کی اور شیشے کے ٹکڑے پھینکے تاہم محمد نے صہیونی فوج کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
ابو انس کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام نے اس کی اسپتال میںملاقات کے لیے دیا گیا اجازت نامہ بھی چھین لیا ہے۔ وہ اس اجازت نامے کے ذریعے اپنی بیمار بیٹی کی عیادت کے لیے جاتے تھے۔ اسپتال کے دروازوں پر کئی اسرائیلی فوجی تعینات رہتے ہیں جو اندر جانے کی اجازت نہیں دیتے۔