اسرائیل کی فوجی عدالت ‘عوفر’ نے زیر حراست فلسطینی خاتون سماجی کارکن لمیٰ خاطر کو 13 ماہ قید اور 4 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق 42 سالہ لمیٰ خاطر کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے۔ انہیں اسرائیلی فوج نے 24 جولائی 2018ء کو حراست میں لیا اور مسلسل 34 دن تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
اسیرہ لمیٰ خاطر پانچ بچوں کی ماں ہیں۔ اسرائیلی ریاست کی عدالت کی طرف سے خاطر کو دی گئی سزا پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے اور صہیونی عدالت کی سزا کو ظالمانہ اور غیر منصفانہ قرار دیا گیا ہے۔ لمیٰ خاطر پر سوشل میڈیا پر صہیونی ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے سمیت دیگر الزامات عاید کیے گئے ہیں۔