اسرائیل میں نو اپریل کو ہونے والے کنیسٹ کے انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل میں ناکامی کے بعد ملک کی دو بڑی جماعتوں بنجمن نیتن یاھو کی لیکوڈ اور آوی گیڈور لائبرمین کی "یسرائیل بیتنا” کی قیادت نے ایک دوسرے پر حکومت سازی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عاید کیا ہے۔
بنجمن نیتن یاھو اور آوی گیڈور لائبرمین نے ایک دوسرے پر کنیسٹ کو تحلیل کرنے اور ملک میں آئندہ ستمبر میں دوبارہ انتخابات کرانے کا الزام عاید کیا ہے۔
عبرانی اخبار ‘یدیعوت احرونوت’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ روز کنیسٹ تحلیل کیے جانے کے بعد نیتن یاھو اور لائبرمین نے ایک دوسرے پر کڑی تنقید کی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو موجودہ سیاسی بحران کا ذمہ دار اور قصور وار قرار دیا۔
کنیسٹ کو تحلیل کے جانے کے بعد ایک بیان میں نیتن یاھو نے کہا کہ عوام نے بھی کامیابی کا مینڈیٹ دیا تھا مگر لائبرمین نے مجھ سے دھوکہ کیا۔
نیتن یاھونے کہا کہ لائبرمین ہربار مطالبات کی ایک نئی فہرست پیش کرتے اور ہم ان کے مطالبات پورے کرتے چلے جاتے۔ اگلی بار وہ ایک نئی فہرست کے ساتھ اجلاس میں آتے۔ ان کے ساتھ حکومت مل کر چلانا مشکل تھا۔ موجودہ سیاسی بحران کے وہی ذمہ دار ہیں۔
خیال رہے کہ سرائیلی پارلیمنٹ نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب خود کو تحلیل کرنے اور 17 ستمبر کو نئے قانون ساز انتخابات کے اجراء کی منظوری دے دی ہے۔ عبرانی ریاست کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے جب کسی پارلیمنٹ نے اپنے انتخاب کے بعد دو ماہ سے بھی کم عرصے میں خود کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہو۔
پارلیمنٹ کی تحلیل سے متعلق مجوزہ قانون نامزد وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی سربراہی میں لیکوڈ پارٹی نے پیش کیا جسے 45 کے مقابلے میں 74 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔
مجوزہ قانون پر رائے شماری ایسے موقع پر سامنے آئی جب نامزد وزیراعظم نیتن یاہو کو حکومتی اتحاد تشکیل دینے کے واسطے دی گئی مہلت اختتام پذیر ہو رہی ہے۔ حکومتی اتحاد کی تشکیل میں ناکامی کے بعد لیکوڈ پارٹی کے سربراہ نیتن یاہو نے بیلٹ بکس کی طرف واپسی کا آپشن استعمال کیا۔ اگر پارلیمنٹ خود کو تحلیل کرنے کا فیصلہ نہ کرتی تو اسرائیلی صدر روفین ریفلین کسی دوسری شخصیت کو حکومت تشکیل دینے کے لیے نامزد کر سکتے تھے۔
بعد ازاں اسرائیلی نامزد وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لیکوڈ پارٹی قبل از وقت انتخابات میں جیت سے ہمکنار ہو گی۔
نیتن یاہو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہم پوری سرگرمی اور واضح طور پر انتخابی مہم چلائیں گے جو ہماری جیت کو یقینی بنا دے۔ ہم جیتیں گے، ہم جیتیں گے اور عوام جیتیں گے”۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ عوام نے چند ہفتے قبل انہیں حکومت کی سربراہی کے لیے منتخب کیا مگر ایویگڈور لائبرمین کی جماعت نے اپنے ووٹروں کو دھوکا دیا اور اپنے وعدوں پر عمل درامد نہیں کیا۔
اسرائیلی صدر روفین ریفلین نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اگر نیتن یاہو حکومت تشکیل دینے سے قاصر رہے تو ان کے سامنے صرف دو آپشن ہوں گے۔ یا تو پارلیمنٹ کے کسی دوسرے رکن کو حکومتی تشکیل کی ذمے داری سونپی جائے اور یا پھر نئے انتخابات کی طرف جایا جائے۔
اپریل میں ہونے والے انتخابات میں لیکوڈ پارٹی نے پارلیمنٹ کی 120 میں سے 35 نشستیں حاصل کی تھیں جس کے بعد نیتن یاہو نے پانچویں بار وزیراعظم بننے کے لیے راہ ہموار کرنا شروع کی۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو کو بدعنوانی کے تین مقدمات میں الزامات کا سامنا ہے تاہم وہ کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کے ارتکاب کی نفی کرتے ہیں۔