رواں سال 21 جنوری کو 31 سالہ فلسطینی اسیر محمود عبدالعفو العملہ کی زندگی اس وقت تبدیل ہوگئی جب ‘عوفر’ جیل میں اس کی کوٹھڑی پر غاصب صہیونی فوجیوں نے یلغار کرتے ہوئے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
اکتیس سالہ محمود العملہ ‘عوفر’ جیل’ کے وارڈ نمبر15 میں ایک کوٹھڑی میں قید تھا جب مسلح صہیونی فوجی وحشی تفتیشی کتوں کے ہمراہ اس پر پل پڑے۔ اسے اس قدر ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا کہ جس کے نتیجے میں وہ اپنی ایک آنکھ سے محروم ہوگیا۔
صہیونی درندہ فوجیوں نے فلسطینی قیدی کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی۔
بے قصور فلسطینی پر وحشیانہ تشدد
محمود العملہ کے بھائی اور سابق اسیر راید العملہ نے ‘اسیران میڈیا مرکز’ کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اس کے بھائی کو دسمبر 2018ء کو حراست میں لیا تھا۔ وہ مسلسل کئی ماہ سے صہیونی عقوبت خانے میں بغیر کسی جرم اور قصور کے پابند سلاسل ہے۔ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ صہیونی جلادوں نے اسے بے گناہ ہونے کے باوجود وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
راید العملہ کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ ایک قیدی ہے۔ اس موقع پرصہیونی فوج نے اسیر عدنان موسیٰ پر بھی وحشیانہ تشدد کیا اور وہ بھی شدید زخمی ہوگئے۔ محمود العملہ کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے جب کہ عدنان موسیٰ غرب اردن کے بیت لحم شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔
گہرے زخم
اسیر العملہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے بارے میں بہت پریشان ہیں کیونکہ ان کے پاس محمود کی صحت کے بارے میں کسی قسم کی ٹھوس معلومات نہیں ہیں۔
اسیر کے اہل خانپ کا کہنا ہے کہ محمود کی وکیل احلا حداد نے بتایا کہ اس نے چند روز قبل جیل میں اپنے موکل سے ملاقات کی تھی۔ محمود شدید زخمی حالت میں ہے اور اسے زنجیروں میں باندھ کر رکھا گیا ہے۔ اسے صرف ایک دن کے لیے اسپتال لے جایا گیا تھا۔
اسیر کے بھائی کا کہنا ہے کہ محمود کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے صرف دو دن بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔ وحشیانہ تشدد سے اس کا چہرہ بری طرح مسخ ہوگیا تھا اور تشدد سے دوران صہیونی جلادوں نے اس کے چہرے کو خاص طور پر نشانہ بنایا۔ اس کی بائیں آنکھ شدید زخمی ہونے کی وجہ سے بینائی سے محروم ہوچکی ہے۔ آنکھ کا زخم بہت زیادہ گہرا ہے۔اس کے علاوہ اس کے چہرے اور جسم کے دوسرے اعضاء پر بھی تشدد کے نشانات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسیر محمود العملہ کے جسم پر آہنی لاٹھی سے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔