اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی نئی حکومت کے قیام کے لیے کوششیں تعطل کا شکار ہوگئی ہیں جبکہ پارلیمان ( الکنیست) نے تحلیل کی قرارداد کی ابتدائی منظوری دے دی ہے جس کے بعد صہیونی ریاست میں نئے انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
تاہم نئے انتخابات کے انعقاد کے لیے ابھی اس قرارداد پر پارلیمان میں حتمی رائے شماری ہوگی اور اس کا بدھ کو امکان ہے جب وزیراعظم کو نئی مخلوط حکومت کے قیام کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کا خاتمہ ہوجائے گا۔
اسرائیل میں 9 اپریل کو پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے تھے اور ان میں نیتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی نے کامیابی کا دعویٰ کیا تھا۔ اسرائیلی صدر ریووین رولین نے چھے ہفتے قبل نیتن یاہو کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی تھی اور انھیں بدھ کو گرینچ معیاری وقت کے مطابق 2100 بجے تک مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے وقت دیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کو اس وقت بدعنوانیوں کے مختلف الزامات میں مختلف کا سامنا ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نے ان کے خلاف اپریل میں انتخابات کے انعقاد سے قبل فرد ِجُرم موخر کر دی تھی۔ اب وہ پانچویں مدت کے لیے وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ دائیں بازو اور الٹرا آرتھو ڈکس یہود کی جماعتوں کی بیساکھیوں کا سہارا لینے کے لیے کوشاں ہیں۔
لیکن سابق وزیر دفاع ایویگڈور لائبر مین کی الٹر اقوم پرست جماعت یسرائیل بیتنو اور ایک مذہبی جماعت متحدہ تورات یہودیت کے درمیان لازمی فوجی بھرتی کے بل پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔اس بل میں الٹرا آرتھوڈکس یہود کے مذہبی مدرسوں کے طلبہ کو لازمی فوجی تربیت سے استثنا دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ ان جماعتوں کے درمیان اس بل پر اختلافات کی وجہ سے ہی نئی مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے کوششیں تعطل کا شکار ہو چکی ہیں۔