اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے آئندہ ماہ جون میں بحرین کے دارالحکومت منامہ میں ہونے والی اقتصادی ورکشاپ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ منامہ میں اقتصادی کانفرنس میں فلسطینی قوم کے حقوق پر کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ یہ کانفرنس امریکی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے منعقد کی جا رہی ہے۔ عرب ممالک کو اس کانفرنس کو کامیاب بنانے کے بجائے اسے ناکام بنانا چاہیے۔
حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ منامہ میں اقتصادی کانفرنس ‘صدی کی ڈیل’ کی امریکی سازش کا حصہ اور امریکی سازشی منصوبے کی سرگرمی ہے۔ اس سازش کا مقصد قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔
حماس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا اقتصادی سرگرمیوں کے ذریعے عرب ممالک کو ‘صدی کی ڈیل’ سازش کو آگے بڑھانے کے لیے عرب ممالک کو اپنے چنگل میں پھنسانا چاہتا ہے۔ امریکا کا اصل مقصد قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عرب ممالک امریکی کانفرنس کا بائیکاٹ کر کے فلسطینی قوم کے حقوق کا ساتھ دیں اور قضیہ فلسطین کے تصفیے کی صہیونی ۔ امریکی سازشوں کو ناکام بنائیں۔
منامہ میں اقتصادی کانفرنس 25 اور 26 جون کو منامہ میں منعقد ہوگی امریکی حکام کے مطابق اس کانفرنس میں یورپ، مشرقِ اوسط اور ایشیا سے تعلق رکھنے والے مندوبین اور کاروباری شخصیات شرکت کریں گی اور بعض ممالک کے وزرائے خزانہ بھی شریک ہوں گے۔
حماس نے اس کانفرنس کو صدی کی ڈیل کی سازش کا حصہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ عرب اور مسلمان ممالک کی اس کانفرنس میں شرکت قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنے کے مترادف ہے۔