فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہےکہ فلسطین میں صہیونی ریاست کےقیام کے بعد اب تک 71 سال میں غاصب صہیونی ریاست ایک لاکھ فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کےمرکزی ادارہ شماریات کے مطابق 15 مئی 1948ء میں ارض فلسطین میں یہودیوں کی نام نہاد ریاست قائم کی گئی۔ اس کے بعد فلسطینی پر مظالم کا نہ ختم ہونے والا بدترین سلسلہ شروع ہوا جس میں اب تک ایک لاکھ فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطین میں انتفاضہ شہداء الاقصیٰ یعنی 29 ستمبر 2000ء سے 7 مئی 2019ء تک 10 ہزار 853 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔
سنہ 2014ء فلسطینیوں کے لیے خونی سال قرار دیا جاتا ہے جس میں صہیونی فوج نے 2240 فلسطینیوں کو شہید کیا۔ ان میں سے 2181 فلسطینی غزہ میں مسلط کی گئی جنگ میں 51 دنوں میں شہید کیا گیا۔
سنہ 2018ء کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 312 فلسطینی شہید ہوئے۔ ان میں 57 بچے، تین خواتین شامل ہیں جبکہ 15 فلسطینی شہداء کےجسد خاکی صہیونی فوج کی تحویل میں ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1967ء کے بعد صہیونی فوج نے 10 لاکھ فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔
اس وقت بھی اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد 5700 تک پہنچ گئی ہے۔ مارچ 2019ء کے آخر تک اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں کی تعداد 250 ہے جب کہ خواتین کی 47 بتائی گئی ہے۔ گذشتہ برس مجموعی طور پر اسرائیلی فوج نے 6500 فلسطینیوں کو گرفتار کیا ان میں 1063 بچے اور 140 خواتین ہیں۔ صہیونی فوج نے مشرقی بیت المقدس کے 300 بچوںکو گھروں پر نظر بند کرنے کی سزائیں دیں۔ ان میں سے 36 بچے اس وقت بھی اپنے گھروں میں نظر بند ہیں۔
رپورٹ کے مطابق النکبہ کے دوران اسرائیلییوں نے 8 لاکھ فلسطینیوںکو ھجرت پر مجبور کیا۔ اس وقت اندرون فلسطین کی آبادی 14 لاکھ تھی اور وہ لوگ 1300شہروں اور دیہاتوں میں رہائش پذیر تھے۔