ایک طرف عرب ممالک کی حکومتیں صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ مراسم کے قیام کے لیے اوندھے منہ دوڑی چلی جا رہی ہیں اور دوسری طرف عرب ملکوں میں ایسے آوازیں بھی بلند ہو رہیں جو صہیونی ریاست کے ساتھ نارملائزیشن کے خلاف فلسطینیوں، عرب اقوام اور عالم اسلام کی ترجمانی کر رہی ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کے لیے عرب ممالک کے عوام کی سطح پر ہونے والی انفرادی مساعی میں 14 سالہ ایک لبنانی بچہ بسام صفدیہ بھی پیش پیش ہے۔ بسام نے کھیل کے میدان میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی ہے۔
بسام صفدیہ جہاں جاتے ہیں وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کی حمایت کرتے ہیں چاہے وہ کھیل کا میدان ہو یا تعلیم وتدریس یا دیگر کوئی سرگرمی ہو۔ اس نے عرب ممالک کی حکومتوں کی اسرائیلی نوازی کو ہرجگہ اور ہر مقام اور فورم پر بے نقاب کیا۔
بیروت سے روم تک عرب ممالک میں بحر روم کے خطوں تک بسام صفدیہ نے کھیل کا میدان ہو یا دین ومذہب کی دنیا ہو ہر جگہ فلسطینیوں کے حقوق کی جرات کے ساتھ حمایت اور صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ مراسم کی مخالفت کی۔ حال ہی میں اس نے روم میں کھیلے جانے والے فٹ بال ایک مقابلے کے دوران چار مقابلوں میں حصہ لیا۔ یہ مقابلے روم میں ہوئے۔ پانچویں مقابلے میں اس کا سامنا ایک اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ تھا۔ جب بسام صفدیہ کو صہیونی کھلاڑی کا سامنا کرنا پڑا تو بسام صفدیہ نے فورا بائیکاٹ کیا اور میدان سے نکل گئے۔
فٹ بال کوچ مصطفی الھبش نے ‘قدس پریس’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے بسام کی آنکھوں اور چہرے پر غصے کے تاثرات دیکھے۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ میرا مقابلہ ایک اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ ہونے والا ہے تو میں اس میچ میں حصہ ہی نہ لیتا۔
الھبش کا کہنا ہے کہ ہمیں بسام الصفدیہ کے اسرائیل کے خلاف موقف کو فلسطینی قوم کی طرف سے بھرپور پذیرائی حاصل ہے اور اس وقت لبنان سے فلسطین تک ہر زندہ ضمیر شہری کی یہی آواز ہے۔