اکیس اپریل 2018ء کو ہفتے کے روز ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے فلسطینی پروفیسر ڈاکٹر فادی البطش کے مجرمانہ قتل کے واقعے کے بعد قاتلوں کے بارے میں اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔
ملائیشیا کے انسپکٹر جنرل پولیس محمد فوزی بن ھارون نےگذشتہ برس ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹرالبطش کے مبینہ قاتل کی ایک تصویر صحافیوں کے سامنے پیش کی تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس تصویر کا مآخذ کیا ہے۔
پولیس چیف محمد فوزی بن ھارون نے بتایا کہ ڈاکٹر البطش کے قتل میں استعمال ہونے والی ’BMW‘ کمپنی کی 1100cc موٹرسائیکل برآمد کرلی گئی ہے۔
انوہں نے بتایا کہ فلسطینی پروفیسر محمد فادی البطش دس سال سے کوالالمپور میں مقیم تھے۔ انہوں نے ملایا یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینیرگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی اور وہ اسی یونیورسٹی میں تدریس کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے۔
پیشہ ور قاتل
ملائیشیا کے پولیس چیف نے بتایا کہ ڈاکٹر البطش کے قاتلوں نے جو موٹرسائیکل استعمال کی اس سے جائے وقوعہ سے کوئی کلو میٹر کے فاصلے پر ویران علاقے میں چھوڑ کر فرار ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ قاتل ماہر اور پیشہ ور لگتے تھے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ڈاکٹر البطش کولالمپور میں اپنی اہلیہ ’ایناس‘ اور تین بچوں کے ہمراہ رہ رہے تھے۔ ان میں سے بڑے بچے کی عمر چھ، چھوٹے کی پانچ اور تیسرے اور سب سے چھوٹے کی صرف ایک سال ہے اور اس کا نام محمد رکھا گیا ہے۔
اس سے قبل مقتول کے بھائی ڈاکٹر رامی البطش نے بھی العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کی اور اپنے بھائی کے قتل کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کوالالمپور پولیس کی طرف سے ڈاکٹر البطش کے قاتلوں کی جو تصاویر جاری کی گئی ہیں وہ کمپیوٹرائزڈ ہیں۔ ان کے خاکے عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تیار کیے گئے ہیں۔
جہاں تک پولیس چیف کی طرف سے پیش کردہ تصویر کا تعلق ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قاتل ابھی ملک کے اندر موجود ہیں کیونکہ ان کا ہم شکل کوئی بھی شکل حالیہ دونوں میں بیرون ملک نہیں گیا۔ فوزی بن ھارون کا کہنا ہے کہ انہیں شبہ ہے کہ قاتل جعلی دستاویزات پر ملائیشیا داخل ہوئے اور ان جعلی دستاویزات کو استعمال کرتے ہوئے فرار ہوسکتے ہیں۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ فلسطینی پروفیسر کے قاتل میں اسرائیل کا خفیہ ادارہ’موساد‘ ملوث ہے جیسا کہ حماس نے بھی الزام عاید کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں غیر ملکی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا شبہ ہے مگر وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ آیا اس کارروائی میں کس کا ہاتھ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ملائیشیا کے پولیس چیف فوزی بن ھارون نے کہا کہ فلسطینی پروفیسر کے قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کی صورت میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے ساتھ یہ پتا بھی چل سکتا ہے کہ آیا اس واردات میں کس کا ہاتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تحقیقات کئی پہلوؤں سے جاری ہے اور بہت سے قرائن سامنے آئے ہیں۔ جہاں تک ملزمان کے خاکوں کا تعلق ہے تو وہ عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تیارکیے گئے ہیں انہیں اس لیے جاری کیا گیا تاکہ لوگ انہیں پہچان سکیں۔
اسرائیل پر ذمہ داری عاید
قدس پریس سے بات کرتے ہوئے شہید پروفیسر فادی البطش کے والد محمد البطش نے کہا کہ ان کے بیٹے کے قتل میں صہیونی ریاست کے خفیہ ادارے کے "موساد” کے سوا اور کوئی ملوث نہیں۔ فادی کے قتل کا فایدہ صہیونی دشمن کو پہنچا ہے اور وہی اس مجرمانہ واقعے کا ذمہ دار ہے۔
ًمحمد البطش کا کہنا تھاکہ ہمارے پورے خاندان کا اس بات پر مکمل اتفاق ہےکہ فادی البطش کے قتل میں صہیونی ریاست ملوث ہے۔ ملائیشیا کی حکومت کی طرف سے کی گئی تحقیقات میں صہیونی ریاست ہی کو وحشیانہ فعل کا مرتکب قرار دیا ہے۔
سائنسدانوں کا قتل
شہید سائنسدان کے والد محمد البطش نے کہا کہ میرے بیٹے نے نہ توکوئی اسلحہ بنایا اور نہ ہی وہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ تھا۔ تاہم وہ ایک نظریاتی نوجوان تھا اور موساد ہمیشہ باصلاحیت فلسطینیوں کا تعاقب کرتی ہے۔ کوئی فلسطینی، عرب اور مسلمان سائنسدان صہیونی ریاست کےانتقام سے محفوظ نہیں۔
محمد البطش نے کہا کہ ان کے شہید بیٹے نے الیکٹریکل انجینیرنگ میںً پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔ صہیونی دشمن نہیں چاہتا کہ فلسطینی سائنس اور ایجادات کے میدان میں آگے بڑھیں۔ فادی البطش نے علم اور تحقیق وجستجو کے حوالے سے ہونے والی کئی عالمی کانفرنسوں میں شرکت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی دشمن اندازہ ہے کہ فلسطینی پڑھ لکھ کر آزادی کی تحریک زیادہ بہتر انداز میں چلا سکتے ہیں۔ سائنسی ایجادات فلسطینی تحریک آزادی کی منزل قریب کرسکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی دشمن فلسطینیوں کو سائنس کےمیدان میں محروم رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے فادی البطش کی شہادت کی تحقیقات کے حوالے سے ملائیشیا کی حکومت کے قابل قدر کردار اور مساعی کو خراج تحسین پیش کیا۔