اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی شہریوں نے آج اتوار 7 اپریل 2019ء کو ‘الکرامہ2’ تحریک کے تحت ‘فدائی’ کے عنوان سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ اس میں ابتدائی طور پر 30 فلسطینی اسیران نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ دوسرے مرحلے میں اس تحریک میں مزید سیکڑوں قیدیوں کی شمولیت کا امکان ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق اسیران کی طرف سے بھوک ہڑتال روکنے کے بدلے چار اصولی مطالبات پیش کیے ہیں۔
پہلا مطالبہ اسیران اوران کے اقارب کےدرمیان ملاقاتوں پر پابندی کے خاتمے کا ہے۔ اس کے علاوہ قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت کی اجازت کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسرا مطالبہ موبائل فون کا استعمال روکنے کے لیے جیمرز کی تنصیب ختم کرنے پر مشتمل ہے۔ صہیونی حکام نے جیلوں میں فلسطینی اسیران کے موبائل رابطوں کوختم کرنے کے لیے جگہ جگہ جیمرز نصب کر رکھے ہیں جس کے نتیجے میں قیدی کینسر اور دیگر مہلک امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔
تیسرا مطالبہ حماس کے اسیران اور ان کے اقارب کےدرمیان ملاقاتوں کی معمول کے مطابق بحالی کا ہے اور مطالبہ کیا گیا کہ قیدیوں اور ان کے اقارب کے درمیان ہر مہینے میں دو بار ملاقات کرائی جائے۔
چوتھے مطالبے میں اسرائیلی حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ اسیران کے خلاف عاید کی گئی تمام انتقامی کارروائیوں اور پابندیوں کو ختم کرے اور اسیران کو عالمی سطح پر حاصل حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ یہ تمام مطالبات تسلیم ہونے کی صورت میں اسیران بھوک ہڑتال ختم کریں گے ورنہ وہ خالی پیٹ اپنے حقوق کی جدو جہد جاری رکھیں گے۔