فلسطین میں آئے روز صہیونی فوج اور یہودی آباد کاروں کی منظم ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں فلسطینیوں کی شہادتوں کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ گزشتہ بدھ کو فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر سلفیت میں ‘قیس’ کے مقام پر بزدل صہیونیوں نے ایک نہتے فلسطینی شہری محمد عبدالفتاح کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ یہ شہادت بہت سوں کو سوگوار کر گئی مگر شہید کی ایک ننھی کلی جس کی عمر صرف سات ماہ ہے کا دکھ سب سے زیادہ ہے۔
محمد عبدالفتاح جب بھی کام سے گھر لوٹتا اس کی کم سن بیٹی اس کے لیے آرام وراحت کا سبب بنتی مگر اس کی شہادت نے پورے خاندان اور ننھی ‘جوان’ کوایک شفیق باپ کی گود سے محروم کر دیا۔
یہودی آباد کاروں کے بزدلانہ حملے اب روز کا معمول بن چکے ہیں۔ اسے حوراہ کے مقام پر یہودی آباد کاروں نے گولیاں مار کر شہید کیا۔
محمد عبدالفتاح ڈیڑھ سال قبل شادی کی۔ شادی اس کے اہل خانہ کے لیے ایک بڑی خوشی تھی مگر اس وقت انہیں اور بھی خوشی حاصل ہوئی جب محمد کے ہاں بچی پیدا ہوئی۔ سب نے خوشی کے ساتھ اس کا نام ‘جوان’ رکھا مگر اب وہ اپنے والد کی گود سے محروم کر دی گئی ہے۔
شہید کی ماں نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ یہودی بزدلوں نے اس کا بیٹا اور میری پوتی کا والد چھین لیا۔
شہید کی ماں کا کہنا ہے کہ بیٹی کی پیدائش کے بعد اس کا بیٹا جلدی گھر لوٹ آتا اور جب تک گھر میں رہتا تو زیادہ وقت بیٹی کو بہلانے میں لگا رہتا۔
سوشل میڈیا پر محمد عبدالفتاح کی ایک تصویر نے بہت زیادہ شہرت اور مقبولیت حاصل کی جس میں اسے اپنی ننھی ‘جوان’ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اب کے بعد "جوان” ایک یتیم بچی کے طور پر زندگی گزارے گی۔