شنبه 16/نوامبر/2024

سال 2015ء کے بعد 6 ہزار فلسطینی بچے صہیونی زندانوں میں قید کیے گئے!

ہفتہ 6-اپریل-2019

ایک رپورٹ کے مطابق سال 2015ء سے فروری 2019ء تک اسرائیلی فوج نے 6 ہزار فلسطینی بچوں کو جیلوں میں قید کیا۔ ان میں سے 98 فی صد بچوں کو جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا شکار کیا گیا۔

کلب برائے اسیران کے مطابق سنہ 2015ء میں فلسطینی بچوں کی سب سے زیادہ گرفتاریاں کی گئیں اور اکتوبر میں سب سے زیادہ فلسطینی حراست میں لیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق پانچ اپریل کو بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت بھی اسرائیلی زندانوں میں 250 بچے پابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے 30 مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھتے ہیں۔

فلسطینی بچوں کو عوفر، مجد اور الدامون جیلوں میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اسیران کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی قید خانوں میں 18 سال کی عمر سے کم 250 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ زیرحراست فلسطینی بچوں کے ساتھ انتہائی شرمناک سلوک کیاجاتا ہے۔ یہ بیان پانچ اپریل کو فلسطین میں بچوں کے قومی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سنہ 2000ء کی تحریک انتفاضہ کے بعد اب تک 10 ہزار فلسطینی بچوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

بیان مین بیں بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں کے خلاف جرائم نوٹس لے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی عوفر، مجیدو، الدامون اور بعض دوسرے حراستی مراکز میں فلسطینی بچوں کو ڈالا جاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی بچوں کو رات کے پچھلے پہر ان کے گھروں سے اٹھا لیا جاتا ہے اور عقوبت خانوں میں کھانے پینے سے محروم رکھنے کے ساتھ انہیں وحشیانہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور نام نہاد الزامات کے تحت انہیں بھاری جرمانے کئے جاتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی