کئی روز قبل فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی حکومت ختم کرتےہوئے اپنے قریبی ساتھی محمد اشتیہ کو نئی حکومت تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی، مگر فلسطینی اتھارٹی ابھی تک تنظیم آزادی فلسطین میں شامل تمام جماعتوں کو حکومت میں شامل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
رام اللہ سرکار کےایک با خبر ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کوبتایا کہ محمود عباس سیاسی جماعتوں پرسخت دبائو ڈال رہے ہیں تاکہ ‘پی ایل او’ میں شامل جماعتوں پر مشتمل نئی حکومت کواسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے خلاف ایک محاذ کے طور پر استعمال کرسکیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایل او میں شامل کئی جماعتیں جن میں خاص طورپر عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین، جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین، فدا پارٹی اور پیپلز پارٹی نے حکومت میں شامل ہونے کے بعد حماس کے خلاف کسی انتقامی کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی فیصلہ فلسطینی اتھارٹی، صدر عباس اور محمد اشتیہ کو نئی حکومت کی تشکیل میںناکام بنائے ہوئے ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے اپنے مقربین سے کہا ہے کہ وہ رامی الحمد اللہ کی عبوری حکومت کے بعد ایسی نئی کابینہ تشکیل دیں جو حماس کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد اشتیہ دن رات سیاسی جماعتوں کی قیادت سے مل رہے ہیں اور انہیں حماس کے خلاف انتقامی کاروائیوں پراکسانے کی کوشش کرتے ہوئے حکومت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں مگر پی ایل او میں شامل بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں نے ایسی حکومت کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا ہے جسے بعد ازاں حماس کے خلاف ایک محاذ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔