فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اس نے ہٹ دھرمی پرمبنی طرز عمل ترک نہ کیا تو وہ فلسطینی ملازمین کی تنخواہیں بند اور سرکاری اداروں کے فنڈز روک دیں گے جس کے بعد پیدا ہونے والے حالات کی تمام تر ذمہ داری محمود عباس پرعاید ہوگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ہفتے کے روز امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے صدر عباس نے کہاکہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی ٹیکسوں کی رقوم کی عدم ادئیگی کے باعث فلسطینی اتھارٹی کو 70فی صد بجٹ کی قلت کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس وقت بجٹ کی شدید قلت کا سامنا کررہے ہیں اور ہمیں 70 فی صد فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کے باعث ہم ملازمین کی تنخواہیں آدھی کرنے پرمجبور ہوگئے۔ آئندہ ماہ شاید ہم 40 فی صد تنخواہیں ادا کرسکیں گے اور آخر کار ہمیں ملازمین کی تمام تنخواہیں بند اور اداروں کے اخراجات روکنا پڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے واجب الاداء رقوم 18 کروڑ 20 لاکھ شیکل تک پہنچ گئے ہیں۔ اگر اسرائیل نے یہ رقم ادا نہ کی تو اس کے نتیجے میں اسے فلسطینیوں کی سخت مخالفت اور مزاحمت کا سامناکرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل میں ہونے والے انتخابات کے بعد مزید اقدامات کرے گی۔ ہم تشدد نہیں چاہتے اور نہ ہی پرتشدد حربے استعمال کرتے ہیں مگر ہمارے پاس حقوق کے حصول کے لیے پرامن احتجاج اور کئی دوسرے راستے موجود ہیں۔