اسرائیلی سپریم کورٹ نے ‘درویش’ نامی فلسطینی خاندان کی ملکیتی بقیہ اراضی بھی ہتھیانے کے لیے صہیونی حکام کو مکمل اجازت دے دی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق درویش خاندان کی طرف سے ‘الظہور’ کے نام سے مشہور اراضی کے مالکانہ حقوق کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت سے اسرائیلی حکام سے قبضہ واگزار کرانے کی درخواست کی تھی مگر صہیونی عدالت نےتمام تر شواہد اور دستاویزی ثبوت ہونے کے باوجود جنوبی بیت المقدس میں ‘گیلو’ یہودی کالونی کےقریب واقع اراضی پر درویش خاندان کا دعویٰ بے بنیاد قرار دیا۔
خاندان کے ایک سرکردہ شخص سامی درویش نے بتایا کہ مجموعی طور پر اس راضی کا رقبہ 242 دونم پر مشتمل ہے۔ اسرائیل نے 30 اگست 1970ء کو اس اراضی پر قبضہ کر لیا تھا۔ درویش خاندان کو بھی اس اراضی اور وہاں پر بنائے گئے مکان کے سے بے دخل کر دیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ درویش خاندان نے آج تک اس اراضی اور وہاں پرموجود مکان کی حفاظت کی کوشش کی مگر صہیونی ریاست نے اسے متروکہ املاک قرار دے کر دو سال قبل وہاں پر موجود ایک مکان پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ صہیونی حکام کے غاصبانہ قبضے کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ عدالت کے سامنے اراضی کے مالکانہ حقوق کے تمام دستاویزی شواہد پیش کیے مگر اس کے باوجود عدالت نے صہیونیوں کو الظہور اراضی پرقبضے کی مکمل اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے درویش خاندان کواراضی کا معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے مگر خاندان نے صہیونی عدالت کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔