فلسطین کے مفتی اعظم الشیخ محمد حسین نے اوقاف کونسل کے عہدیداروں کے قبلہ اول میں داخلے پرپابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے نسل پرستانہ اقدام قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مفتی اعظم نے اپنےایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کا ہدف علماء اور مذہبی شخصیات ہیں۔ اسرائیل ایک منصونے کے تحت مسجد اقصیٰ سے وابستہ شخصیات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کا اصل مقصد مسجد اقصیٰ کو نہتا کرنا اور فلسطینیوں کی مداخلت کے بجائےحرم قدسی پر یہودیوں کی اجارہ داری کو یقینی بنانا ہے۔ اسرائیل کے ان تمام جارحانہ اور نسل پرستانہ اقدامات کے پیچھے مسجد اقصیٰ پر قبضے اور تسلط جمانے کی مذموم سازش کار فرما ہے۔
مفتی اعظم فلسطین جو مسجد اقصیٰ کےخطیب اور امام بھی ہیں نے القدس کے باشدوں اور القدس اوقاف کونسل کے عہدیداروں پر پابندیوں کو ظالمانہ قرار دیا اور کہا کہ صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ کے دفاع کرنے والوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔
الشیخ محمد حسین کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ اور نوآبادیاتی دہشت گردی پرمبنی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ القدس پرحملے، اسے یہودیانے کی کوشش تاریخی شہرکی اسلامی اور عرب تشخص کو تباہ کرنے کی مذموم کوشش ہے۔
خیال رہے صہیونی حکام نے القدس کی مجلس اوقاف کے سربراہ الشیخ عبدالعظیم سلھب کے مسجد اقصیٰ میں دخلے پر 40 دن اور ان کے نائب الشیخ ناجح بکیرات پر چار ماہ کی پابندی عاید کی ہے۔ اسرائیلی ریاست کی اس ناروا پابندی کے خلاف فلسطین اور عالم اسلام کی طرف سےسخت احتجاج کیا گیا ہے۔