اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو پراسیکیوٹرجنرل کی جانب سے کرپشن کے تین مقدمات میں فرد جرم عاید کیے جانے کے بعد ایک نئی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔
اس وقت نیتن یاھو کی کرپشن پران کے خلاف فرد جرم کے اثرات پرگرما گرم بحث جاری ہے۔ اخبار ہارٹزنے اپنی ایک تفصیلی رپورٹ میں لکھا ہے کہ فرد جرم عاید ہونے کے بعد نیتن یاھو کے پاس ان کیسز میں بچ نکلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ تاہم بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ نیتن یاھو کے پاس کرپشن کیسز میں بریت اور عدم بریت کےبرابر مواقع موجود ہیں۔
عبرانی اخبار کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران اسرئیلی پراسیکیوٹر جنرل کا مُلک کے منتخب نمائندوں کے حوالے سے ریکارڈ اچھا نہیں رہا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں جس میں منتخب وزیراعظم کے خلاف بدعنوانی کے الزامات میں فرد جرم عاید کی گئی ہے بلکہ ماضی قریب میں ایسے کئی کیسز یکارڈ پر موجود ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مشیر قانون یا استغاثہ اس وقت تک فرد جرم عاید نہیں کرتے جب تک ان کے پاس ملزم کے خلاف ٹھوس ثبوت نہ ہوں اور جب ٹھوس ثبوت مل جائیں تو اس کے بعد ملزم کے خلاف فرد جرم پیش کرنے میں تاخیر کی گنجائش نہیں رہتی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 1978ء میں 33 منتخب وزیروں کے خلاف 38 فرد جرم عاید کی گئیں۔ ان تمام وزراء پر سرکای عہدوں کے غیرقانونی اور ناجائز استعمال سمیت کئی دوسرے الزامات عاید کیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسی سال 17 فی صد کیسز میں 6 فرد جرم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں تاہم جن ملزمان کے خلاف فرد جرم پیش کی گئی انہیں اپنے سرکاری عہدوں سے ہاتھ دھونا پڑے اور عدالتوں کے چکر لگانے پڑے تھے۔
خیال رہے کہ اسرائییلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف حال ہی میں کرپشن، رشوت وصول کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت کئی دیگر الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی گئی تھی۔