اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے باور کرایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ساتھ ملاقات کے عزم کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اب بھی صہیونی ریاست سے امیدیں لگائی ہوئے ہے۔ حالانکہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس کو معلوم ہے کہ صہیونی لیڈروں سے ملاقات سے فلسطینی قوم کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اب بھی اسرائیل کو اپنا شراکت دار سمجھتی ہے حالانکہ صہیونی ریاست کی تمام تر جارحانہ کارروائیاں فلسطینی قوم کے خلاف ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ صدر عباس کا نیتن یاھو کے ساتھ ملاقات کے عزم کا اظہار افسوس کا مقام ہے۔ ایک طرف وہ صہیونی ریاست کے دشمنوں کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہیں اورفلسطینی قیادت کے ساتھ ملاقات کے معاملے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کی قیادت صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کی خواہاں ہے تواسے قومی مصالحت کے حوالے سے طے پائے سمجھوتوں اور معاہدوں پرعمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ آمرانہ روش ترک کرتے ہوئے غزہ کے عوام کے خلاف اٹھائے گئے انتقامی حربے بند کرنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں صدر محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ روسی صدر ولادی میر پوتین کی موجودگی میں نیتن یاھو سے ملنے کو تیار ہیں مگر صہیونی وزیراعظم نے ملاقات کی تجویز مسترد کر دی تھی۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس حماس اور اسلامی جہاد کی قیادت سے ملنے سے انکار ہیں۔