عراق کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ بغداد کے ایک شہری نے اپنے اغواء کا ڈرامہ رچا کراپنے والد سے ایک لاکھ ڈالر کا تاوان حاصل کرنے کی کوشش کی مگر اسے پکڑ لیا گیا۔
عراقی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل سعد معد نے بتایا کہ ایک شخص نے المنصور کے علاقے کے انسداد جرائم حکام کو بتایا کہ اس کے بیٹے کو اغواء کرلیا گیا ہے اور اغواء کار اسے چھوڑنے کے لیے ایک لاکھ ڈالر تاوان مانگ رہےہیں۔
اس کی شکایت پر پولیس نے معلومات جمع کیں اور خفیہ ذرائع، سی سی ٹی کیمروں اور دیگر آلات کی مدد سے اس شخص کے بیٹے سے رابطہ کیا گیا۔
پولیس نے اپنے طورپر گہرائی کے ساتھ تحقیق کی تو پتا چلا کہ اغواء کا ڈرامہ کرنے والے شخص کو اغواء نہیں کیا گیا بلکہ اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے والدین کو چکمہ دینے اور ان سے پیسے بٹورنے کے لیے یہ ڈرامہ رچایا تھا۔ اس نے اپنے والد سے کہا کہ تھا کہ وہ اغواء کاروں کو ایک لاکھ ڈالر تاوان ادا کریں۔
پولیس نے اغواء کا ڈرامہ رچانے والے شخص کو حراست میں لے کر اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔ عراقی ماہر قانون طارق حرب کا کہنا ہے کہ اپنے والدین کو اغواء کے جھانسے میں پھنسانے کی کوشش بلیک میلنگ ہے اور اس کی کم سے کم سزا پانچ سال قید ہوسکتی ہے۔