اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے اسرائیلی جیل میں 28 سال سے پابند سلاسل فلسطینی کی شہادت کو صہیونی ریاست کا سنگین جنگی جرم قرار دیتے ہوئے عالمی اداروں سے ماورائے عدالت قیدیوں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز ایک فلسطینی شہری اسرائیلی زندانوں میں غیرانسانی ماحول میں مسلسل 28 سال تک پابند سلاسل رہنے اور علاج میں مجرمانہ غفلت برتنے کے نتیجے میں دم توڑ گئے تھے۔ فلسطینی اسیر کی اسرائیلی زندان میں حراست کے خلاف پورے فلسطین میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس نے فلسطینی شہری فارس بارود کی مجرمانہ شہادت کو صہیونی ریاست کا خطرناک اور سنگین جنگی جرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی شہری کا طویل عرصے تک بیمار رہنے کے بعد جیل میں انتقال اسرائیلی مجرموں کا ماوروائے عدالت قتل کا ایک نیا واقعہ ہے۔ حماس صہیونی دشمن کے اس جرم اور ماورائے عدالت قتل کی مذمت کے ساتھ اس کی عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔
یاد رہے کہ 52 سالہ فارس بارود گذشتہ 28 سال سے صہیونی ریاست کے زندانوں میں پابند سلاسل اور طویل عرصے سے بیمار تھے۔ انہیں دوران حراست کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔
فارس کی شہادت کی خبر سن کر ‘ریمون’ جیل میں قید دیگر فلسطینی اپنے کمروں سے باہر آگئے اور جیل میں بھی خوف وہراس پھیل گیا۔ اسیران نے اپنے ساتھی کی شہادت کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا۔