جمعه 15/نوامبر/2024

ملائیشیا صہیونی ریاست سے تعلقات کے لیے سد راہ ہے: مسلم بن عمران

منگل 5-فروری-2019

ملائیشیا میں فلسطین ثقافت فائونڈیشن کے چیئرمین مسلم بن عمران نے کہا ہے کہ ملائیشیا کی حکومت اور عوام دونوں کا قضیہ فلسطین کی حمایت میں کردار قابل تحسین ہے۔ ملائیشیا کی حکومت عالمی اور علاقائی سطح پر صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کو روکنے  اور اسرائیلی ریاست جرائم بے نقاب کرنے میں سرگرم عمل ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے مسلم بن عمران نے کہا کہ ملائیشیا کی حکومت اور عوام دونوں صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کو نارمل بنانے کے کی راہ میں رکاوٹ ہیں جب کہ دوسری طرف عرب ممالک اور بعض دوسرے مسلمان ممالک صہیونی ریاست کےساتھ تعلقات کےقیام کے لیے ہانپے جا رہے ہیں۔ ایسے میں ملائیشیا صہیونی ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

تاریخی تعلقات
ایک سوال کے جواب میں ملائیشیا میں فلسطین فائویڈیشن کےسربراہ مسلم بن عمران نے کہا کہ ملائیشیا اور فلسطین کےدرمیان تاریخی تعلقات قائم ہیں جو سنہ 1957ء سے اب تک مسلسل جاری ہیں۔ ملائیشیا کے پہلے وزیراعظم تونکو عبدالرحمان سے موجودہ وزیراعظم مہاتیر محمد تک سب نے فلسطینی قوم کے ساتھ اپنے اٹوٹ ہمدردی کا کھل کر اظہار کیا۔ ملائیشیا کی طرف سے فلسطینی قوم کی مادی، سیاسی، معنوی اور دیگر تمام شعبوں میں مدد پر پوری قوم کولالمپور کی شکر گذار ہے۔ ملائیشیا کے سابق وزیراعظم محمد نجیب عبدالرزاق اس وقت دو بارہ غزہ کے دورے پرگئے جب وہاں پر حالات بہت زیادہ خراب تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران ملائیشیا کی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کی سیاسی، سفارتی اورمادی امداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ملائیشیا کی حکومت فلسطینی قوم کے ساتھ فلسطینیوں کے حقوق کے حصول کے لیے ہر فورم پر بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔

مُسلم بن عمران کاکہنا تھا کہ ملائیشیاکے وزیراعظم مہاتیر محمد نے قضیہ فلسطین کو ایک بار پھرعالمی سطح پر اجاگر کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملائیشیا کی طرف سے فلسطینیوں کی سفارتی، سیاسی اور معنوی امداد میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔

انہوں‌نے کہا کہ یہ امر افسوس کا باعث ہے کہ عرب ممالک اور دیگر مسلمان ممالک کا کردار بھی ملائیشیا کو ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک ایسے وقت میں عرب اور مسلمان ممالک اسرائیل کے ساتھ دوستی کے لیے کے لیے دوڑے جا رہےہیں۔ 

عظیم الشان حق واپسی 
مرکزاطلاعات فلسطین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مسلم بن عمران نے کہا کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ہونے والے عظیم الشان حق واپسی مظاہروں کے کی صدائے باز گشت ملائیشیا میں بھی سنی جاسکتی ہے۔ ہم یہاں ملائیشیا کی سڑکوں پر فلسطینی مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی سرگرمیاں دیکھتے ہیں۔ فلسطینی شہداء کی تصاویر نے ماحول کو گرما رکھا ہے۔ فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والی سرگرمیوں نےملائیشیا کے سرکاری موقف کو مزید مضبوط کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں‌نے کہا کی حق واپسی ریلیاں اور اسرائیلی جرائم صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات روکنے کے لیے دو اہم عوامل ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں‌ہونے والے پرامن مظاہروں کو روکنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال شروع کر رکھا ہے اور ملائیشیا صہیونی ریاست کے جرائم کی مخالفت کرتا ہے۔

فلسطینی کمیونٹی کے اثرات
مسلم بن عمران نے کہا کہ ملائیشیا میں مقیم فلسطینی مقبوضہ وطن کی کے ساتھ رابطے کا متبادل ذریعہ ہیں۔ ملائیشیا میں فلسطینی برادری یہاں کی ایلیٹ کلاس، سیاسی قیادت، ذرائع ابلاغ اورسول سوسائٹی پراپنے مثبت اثرات ڈال رہی ہے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی حمایت میں ملائیشیا کے سرکاری موقف میں مزید تقویت پیدا ہوئی ہے اور اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کے حوالے سے ملائیشیا کا موقف مزید سخت ہوگیا ہے۔

مسلم بن عمران نے کہا کہ انہوں‌نے  ملائیشیا کے متعدد وزراء وزیرخارجہ اور وزیر برائے کھیل سمیت دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے ذریعے فلسطینی قوم اور ملائیشیا کے سرکاری اور عوامی حلقوں کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی