فلسطین کےعلاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کی طرف سے معاشی پابندیاں مسلط کیے جانے کے ساتھ ساتھ بار بارجنگ بھی مسلط کی جاتی ہے۔ دوسری جانب صہیونی ریاست نے غزہ کے محصور عوام کی معاشی ضروریات میں معاونت کو فلسطینیوں کے خلاف بلیک میلنگ کے ایک حربے کے طور پراستعمال کرتا ہے۔
غزہ کی پٹی میں مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیلی ریاست کے دبائو کے باوجود غزہ کی سرحد پر مزاحمت اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دوسری جانب صہیونی دشمن نے غزہ میں فلسطینی مزاحمت کو بلیک میل کرنے اور اسے بدنام کرنے کے لیے تمام حربے استعمال کرنا شروع کیے۔
غزہ کی پٹی کے محصورین کے لیے قطر کی طرف سے فراہم کی جانے والی گرانٹ کو صہیونی ریاست نے بلیک میلنگ کے طورپر استعمال کرنے کی کوشش کی۔ اس امداد کو غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے اور حق واپسی کے حصول کے لیے جاری مظاہروں کو روکنے کے لیے ایک ذریعہ قرار دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے مقرب ذرائع کے مطابق وزیراعظم غزہ کے عوام کو قطر کی طرف سے دی جانے والی امدادی رقم روکنے پرغور کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں قطری امداد اس لیے منتقل کرنے کی اجازت دی گئی تھی کہ علاقے میں جاری پرتشدد مظاہرے بند ہوجائیں گے مگر ایسا نہیںہوا۔ اسرائیل کے وزیر ماحولیات نےایک بیان میںکہا کہ حکومت اس وقت تک غزہ کی پٹی کو قطری رقوم کی فراہمی نہیں کرے گی جب تک وہاں پر امن قائم نہیں ہو جاتا۔
بلیک میلنگ کے مختلف ذرائع
فلسطینی سیاسی تجزیہ نگار اوراسرائیلی امور کے ماہر علاء الریماوی نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل تین پہلوئوںسے غزہ کے عوام کو قطری امداد پر بلیک میل کررہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں امن وامان کو فلسطینیوں کی مزاحمت کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کی طرف سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ غزہ کو قطری امداد مظاہرے روکنے کے بدلے دی گئی ہے۔ مگر اس کے باوجود غزہ میں مظاہرے جاری ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ غزہ کے عوام کو قطری امداد مظاہرے روکنے کے لیے نہیں دی گئی بلکہ صہیونی دشمن اس رقم کی آڑ میں غزہ کے عوام کو بلیک میل کرنے کی مذموم کوشش کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کی طرف سے مظاہرے اور مجاھدین کی طرف سے مزاحمتی کارروائیاںبدستور جاری ہیں۔ فلسطینیوں کی مزاحمت سے نمٹنے کے لیے صہیونی ریاست مختلف حربے استعمال کررہی ہے۔
الریماوی نے کہا کہ اسرائیلی دشمن کو بہ خوبی ادراک ہے کہ غزہ میں فلسطینی مجاھدین کا اسلحہ کا استعمال کسی مخصوص حد تک نہیں۔ غزہ میں کشیدگی صرف سرحد تک محدود نہیں رہے گی بکہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
جدو جہد کو بدنام کرنے کی کوشش
فلسطینیی تجزیہ نگار اور فلسطینی سیاسی امورکے ماہر حسام الدجنی نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو قطری امداد کی آڑ میں اسرائیل کی طرف سے مذموم مہم کا مقصد فلسطینیوں کی جدو جہد کو بدنام کرنا ہے۔ اسرائیل یہ تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوںنے قطری امداد کے بعد مزاحمت اور احتجاج دونوںروک دیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کو قطر کی طرف سے مالی امداد کی فراہمی قطر، اقوام متحدہ اور مصر کی مشترکہ حکمت عملی کے تحت جاری کی گئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے عوام کی جانب سے جاری حق واپسی مظاہروں کا مقصد غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ ہے۔ غزہ کی پٹی میں امن کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے والوں نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا جس میں غزہ کے عوام کو مظاہرے روکنے کا پابند بنایا گیا ہو۔
تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کے لیے قطری گرانٹ کو ایک طرف غزہ کے عوام کی بلیک میلنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف غزہ کے عوام کو بدنام کرکے اسرائیلی سیاسی جماعتیں انتہا پسند یہودیوں کا ووٹ بنک حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔