اسرائیلی اخبار ‘یروشلم پوسٹ’ نے دعویٰ کیا ہے کہ صہیونی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر بیت لحم میں "افرات” یہودی کالونی کے قریب ‘خربہ النخلہ’ کے مقام پر 2500 نئے مکانات کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار کے انگریزی ایڈیشن میں شائع کی گئی رپورٹ میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ تعمیراتی منصوبہ ‘ای 2’ سیکٹر میں شامل ہے۔ انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ اس نئے ترقیاتی اور تعمیراتی منصوبے کا مقصد بیت لحم کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں فلسطینیوں کی آباد کاری اور توسیع پسندی کو روکنا ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق ستمبر میں افرات کالونی میں ایک یہودی آباد کار کے قتل کے بعد یہودیوں کو اس علاقے میں توسیع پسندی کے مطالبے کا موقع ملا۔ یہودیوں نے اس نئی یہودی کالونی کو ‘گیوات عیطام’ کا نام دیا ہے۔
ادھر 26 دسمبر کو اسرائیلی حکومت کی پلاننگ کمیٹی نے بیت لحم میں یہودی آباد کاری کے لیے فلسطینیوں کے 1182 دونم رقبے پر قبضے اوروہاں پر تعمیرات کے ٹینڈر جاری کیے تھے۔
سنہ 2009ء کو اسرائیلی فوج نے افرات یہودی کالونی کے قریب فلسطینیوں کی 1700 دونم اراضی غصب کرلی تھی۔