فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے’اوچا’ کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال کے دوران اسرائیلی فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 295 فلسطینی شہری شہید اور 20 ہزار زخمی ہوئے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ‘اوچا’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2014ء کے بعد ایک سال میں فلسطینی شہادتوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
ٰخیال رہے کہ انسانی حقوق کا ادارہ ‘اوچا’ 2005ء سے فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران شہید ہونے والے 61 فی صد فلسطینیوں کا تعلق غزہ کی پٹی سے ہے اور ان کی کل تعداد 180 ہے جب کہ 79 فی صد زخمی یعنی 23 ہزار غزہ کی پٹی کے رہائشی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شہداء میں 57 شہید اور 7 ہزار زخمی 18سال سے کم عمر کے ہیں۔ سال 2018ء کے دوران یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینیوں کے قتل اور املاک کو تباہ کرنے کے 265 واقعات کا اندراج کیا گیا۔ سنہ کی نسبت یہ تعداد 69 فی صد زیادہ ہے۔
رواں سال یہودی آباد کاروں کے حملوں میں 115 زخمی ہوئے۔ غرب اردن میں 7900 پھل دار اور قیمتی درخت اکھاڑے گئے جب کہ 450 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 2018ء کے دوران اسرائیلی حکام نے فلسطین کے مختلف شہروں میں فلسطینیوں کی 359 املاک مسمار کیں۔ ان میں القدس کی عمارتیں بھی شامل ہیں۔ صہیونی ریاستی جبرکے نتیجے میں 127 خواتین اور 216 بچوں سمیت 472 فلسطینیوں کو ھجرت پر مجبور کیا گیا۔