اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے کہا ہے کہ امریکا’صدی کی ڈیل’ کی سازش کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ صدی کی ڈیل کے دو اھداف ہیں۔ پہلا ہدف عرب ممالک کو اسرائیل کے چنگل میںپھنسانا اور دوسرا ٹارگٹ قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔
حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ترکی کے خبر رساں ادارے ‘اناطولیہ’ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکا اور اسرائیل ‘صدی کی ڈیل’ کی سازش میں ایک صفحے پر ہیں۔ ان کا مقصد عرب ممالک کا صہیونیوں کے چنگل میں پھسانا اور خطے میں صہیونی ریاست کوآئینی شکل دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدی کی ڈیل کی سازش کا دوسرا ہدف قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔ امریکا اور اسرائیل خطے کے عرب ممالک کو ایران کے خطرے سے ڈرا کرانہیں صہیونی ریاست کے چنگل میں پھنسانے کی کوشش کررہےہیں۔
ابو زھری نے کہا کہ فلسطینی قوم کا حقیقی دشمن اسرائیل ہے اور ہم امریکا سمیت کسی بھی ملک کی قضیہ فلسطین کے خلاف سازش کو مسترد کرچکے ہیں۔
حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت نے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی عرب ملک کے تعلقات کو مسترد کرچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو عرب ممالک کے ساتھ تعلقات میں اہم پیش رفت کےجھوٹے دعوے کر رہے ہیں۔
ایک بیان میں ابو زھری نے کہا کہ نیتن یاھو عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کے دعوئوں کے ذریعے خطے کی موثر طاقت باور کرانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو جعلی کامیابیوں کے اعلانات کرکے داخلی بحران پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے بیرون ملک دورے کے بارے میںبات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ھنیہ جلد ہی مختلف ملکوں کے دورے پر روانہ ہوں گے۔