فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے فلسطینی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے اعلان پر فلسطینی سیاسی اور مذہبی قوتوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی سیاسی قوتوں نے صدر عباس کے اعلان کو خلاف قانون اور دستور کی آڑ میں فلسطینی پارلیمنٹ پر حملہ قرار دیا ہے۔
فلسطینی سیاسی جماعتوں اور رہ نمائوں نے صدر عباس پر آمریت کو فروغ دینے اور ملک میں سیاسی انارکی پھیلانے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان باطل اور فلسطینی سیاست میں آمریت کو فروغ دینا ہے۔
خیال رہے کہ ہفتے کے روز فلسطینی صدر محمود عباس نےفلسطینی پارلیمنٹ’ قانون ساز اسمبلی’ کو تحلیل کرتے ہوئے چھ ماہ میںپارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔
ان کے اس اعلان پر فلسطینی سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ محمود عباس نے اپنے آمرانہ فیصلوں کوآگے بڑھانے کے لیے نام نہاد دستوری عدالت کا سہارا لے رکھا ہے۔ وہ اس سے قبل بھی فلسطینی قوتوں کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی دھمکیاں دیتے رہےہیں۔ ان کے اس اقدام سے ملک میں قومی اتفاق رائے پیدا کرنے اور قومی مصالحت کی مساعی کو شدید نقصان پہنچے گا۔
اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے فلسطینی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے اعلان کو بے وقعت قرار دیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ قومی اتفاق رائے سے حماس ایک ہی وقت میں نیشنل کونسل اور فلسطینی قانون ساز کے انتخابات کے لیے تیار ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ دستوری عدالت خود باطل ہے اور اس کے تمام فیصلے اور اقدامات بھی باطل ہیں۔ حماس فلسطینی پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے صدر عباس کے اعلان کو مسترد کرتی ہے۔
اسلامی جہاد نے صدر عباس کے اعلان پر اپنے رد عمل میں کہا کہ ابو مازن نے پوری قوم کے ساتھ اس کی کشتی کو آگ لگا دی ہے۔ اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے پارلیمنٹ تحلیل نہیں بلکہ فلسطینی دھڑوں میں بے اتفاقی کے بیج بوئے ہیں۔ عوامی محاذ برآئےآزادی فلسطین، جمہوری محاذ، فلسطین پیپلز پارٹی اور حزب التحریر سمیت کئی دوسری بڑی اور چھوٹی جماعتوں نے فلسطینی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے صدر عباس کے اعلان کو مسترد کردیا ہے۔