فلسطینی اتھارٹی کے سربرا محمود عباس نےدوسری جماعتوں کو اعتماد میںلیے بغیر قانون ساز کونسل "پارلیمنٹ” تحلیل کردی اور چھ ماہ میں پارلیمانی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ صدر عباس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دستوری عدالت کے حکم پرکیا گیا ہے جس نے حال ہی میں ملک میں پارلیمانی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
ہفتے کے روز رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ایک اجلاس سے خطاب میں صدر عباس نے کہا کہ ہم نے امریکیوں کو’نہیں’ کہہ دیا ہے۔ ہم آئندہ بھی امریکا اور دوسرے ملکوں کو’نہیں’ کہیں۔ اگر میں القدس چلا گیا تو پیچھے کہنے کو کچھ نہیں بچے گا۔ ہم فی الحال خاموش ہیں اورامریکیوں کے اقدامات کو قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ القدس کی سودے بازی نہیں کریں گے کیونکہ یہ فلسطینی قوم کا ابدی اور دائمی دارالحکومت ہے۔ ہم فلسطینی قوم کو عالمی اداروں میں تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے۔
صدر محمود عباس نے کہا کہ ہماری قوم پرعزم ہے اور ہم اسرائیلی مظالم کو مزید برداشت نہیں کریںگے اور نہ ہی امریکا کی طرف سے اس کی کسی پیشکش کا انتظار کریں گے۔ امریکی کردار غیر شفاف ہے۔اس لیے اس کے ساتھ بات چیت نہیںکی جاسکتی۔
صدر عباس نے یقین دلایا کہ فلسطینی اتھارٹی نیشنل کونسل اور مرکزی کونسل کے فیصلوں کو نافذ کریں گے۔
فلسطینیوںکے درمیان مصالحت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی طرف سے مصالحت کے حوالے سے جو تجاویز پیش کی گئی تھیں کہ ان کا جواب نہیں ملا۔ صدرعباس نے فلسطینیوں کے درمیان مصر کی مصالحتی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔