قابض صہیونی فوج نے 17 دسمبر2018ء کو رات 12 بجے شہید فلسطینی اشرف نعالوۃ کے مکان کا محاصرہ کیا اور اس کی مسماری کے مجرمانہ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ اس موقع پرفلسطینی عوام کی بڑی تعداد وہاں جمع ہوگئی اور انہوں نے مکان کی مسماری روکنے کے لیے احتجاج کیا۔
اگرچہ اسرائیلی فوج کافی عرصےسے فلسطینی شہداء اور مجاھدین کےگھروں کی مسماری کے بین الاقوامی جرم کا ارتکاب کرتی چلی آ رہی ہے۔ مگراشرف نعالوۃ کے مکان کی مسماری کے آپریشن کے وقت فلسطینیوں کے اجتماع نے غرب اردن میں مزاحمت کی روح ایک بار پھر زندہ کر دی۔
خیال رہے کہ صہیونی حکومت نے کچھ عرصہ قبل ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت فلسطینی مزاحمت کاروں کے مکانات کسی بھی مزاحمتی کارروائی کے 48 گھنٹے کے اندر اندر مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
عوامی بیداری
مقامی وقت کے مطابق جب رات کے 12 بجے تو طولکرم میں لوگ گھروں سے نکل کر شویکہ کالونی کی طرف چل پڑے جہاں پر اشرف نعالوۃ شہید کا مکان واقع تھا۔ اس وقت تک صہیونی فوج مکان کو تمام اطراف سے گھیرے میں لے چکی تھی۔ صہیونی فوج کے مسلح دہشت گرد چاروں اطراف میں پھیلے ہوئے تھے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ صہیونی فوج نے کسی شہید فلسطینی کے مکان کی مسماری کے وقت فلسطینیوں کا اتنا بڑا ھجوم دیکھا اور اس کا سامنا کیا۔ جیسے جیسے مکان کی مسماری کا وقت قریب آنےلگا فلسطینیوں کے جذبات بھی بڑھتے گئے۔ فلسطینی نوجوان، خواتین اور معمر افراد کی زبانوں پر ‘اللہ ہمارا مقصود’، رسول ہمارے رہبر، جہاد ہمارا راستہ اور شہادت ہماری منازل کے نعرے تھے اور فضاء ان نعروں سے گونج رہی تھی۔
ادھرطولکرم شہر کے داخلے راستے پر نورشمس پناہ گزین کیمپ میںبھی فلسطینیوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔ انہوںنے ٹائر جلاکر صہیونی فوج کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی۔ یہاں بھی فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی اور وہ سب صہیونی ریاست کے مظالم اور آزادی کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔
دشمن نگرانی کرتا رہا
فلسطینیوں کا یہ عظیم الشان اجتماع صہیونی فوج کے لیے تشویش اور پریشانی کا باعث تھا اور اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے فلسطینیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھے۔ چونکہ صہیونی فوج کو اندازہ تھا کہ شویکہ کالونی میں ان کا پہنچنا اتنا آسان نہیں اور فلسطینیوںکی بڑی تعداد راستے میں مزاحمت کرے گی، یہی وجہ ہے کہ قابض فوج راستہ بدل کر ذنابہ اور شہر کے دوستے متبادل راستوں سے نعالوہ کے مکان پر حملہ آور ہوئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق صہیونی فوج نے فلسطینیوں پر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ وہ شہید اشرف نعالوہ کا مکان مسمار نہیں کررہے بلکہ معمول کی تلاشی لے رہے ہیں۔
اس حربے کے لیے دشمن فوج پہلے شویکہ میں داخل ہو کرنکل گئی اورکچھ وقفے کے بعد دوباہ اس نے یلغار کی۔ دوبارہ قابض فوج بھاری مشینری کے ساتھ آئی اور مکان کے اندرونی مکانات کی مسماری شروع کر دی۔
فلسطینی شہریوںکی بڑی تعداد وہاں پر دوبارہ جمع ہوگئی اور انہوں نے مکان کی مسماری روکنے کے لیے نعرے لگائے۔ اس موقع پر بھی قابض فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان کے خلاف طاقت روایتی استعمال کیا۔ براہ راست فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ کی گئی جس کے نتیجے میں شہید اشرف کے کئی قریبی عزیزوں سمیت 9 فلسطینی زخمی ہو گئے۔