امریکی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم کردہ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ‘اونروا’ کو دی جانے والی امداد مالی امداد بند کردی ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہے کہ ‘اونروا’ کو دی جانے والی امداد یہودی لابی کے دبائو پر اب فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی نسلی تطہیر اور انہیں وہاںسے بے دخل کرنے پرصرف کی جائے گی۔
امریکی نیوز ویب سائیٹ ‘دا انٹرسپٹ’ کے مطابق یہودی پریشر گروپ اور امریکا میںیہودی لابی نے امریکی کانگریس میں ایک نیا بل لانے اور اسے منظور کرانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ اس بل میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں بسنے والے فلسطینیوں کو وہاں سے نکال باہر کرنے مذموم پروگرام پر صرف کرنے کی راہ ہموار کی جائے گی۔
رپورٹ میںانکشاف کیاگیا ہے کہ امریکا میں یہودی لابی غرب اردن میں فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کے پروگرام کی تشکیل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ اس پروگرام کے تحت غرب اردن کی فلسطینی آبادی کو وہاں سے بیرون ملک ھجرت پرمجبور کرنا ہے۔ اس پروگرام میں ‘اتحاد دفاع برائے اسرائیل’ میں پیش ہے۔
اگر یہ گروپ اپنے مشن میں کامیاب رہتا ہے تو جنوری 2019ء میں اس بل پر کانگریس میں قانون سازی ہوسکتی ہے۔ اس صورت میں اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد تمام کی تمام اسرائیل کو منتقل کردی جائے گی جو اس رقم سے غرب اردن میں بسنے والے فلسطینیوں کی بے دخلی کی مہمات پرصرف کرے گا۔
رپورٹ میںمزید بتایا گیا ہےکہ امریکا میںموجود یہودی لابی غرب اردن میں رہنےوالے فلسطینیوں کو مختلف حیلوں اور حربوں کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرنا۔ انہیں ترکی، سویڈن، امارات اور امریکا منتقلی شامل ہے۔
یہ گروپ امریکا میں بسنے والےیہودیوں کا ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جس میں زیادہ تر انجیلی عیسائی ہیں جو یہودیوں کی بعض مذہبی رسومات بھی ادا کرتےہیں۔ یہ گروپ دنیا بھر میں انجیلی عیسائی فرقے کی تعلیم دینے میں سرگرم ہے۔