قابض صہیونی فوج نے آج جمعہ کے روز مقبوضہ مغربی کے مختلف علاقوں میں اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” کے خلاف کریک ڈائون کے دوران جماعت کے اہم رہ نمائوں سمیت 40 کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق گرفتار کیے جانے والے فلسطینیوں میں صحافی، اساتذہ اور طلباء بھی شامل ہیں۔ صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بعض ایسے فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے جو سیکیورٹی اداروں کو پہلے بھی مزاحمتی کاروائیوں میں ماخوذ تھے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن سے تلاشی کے دوران حماس کے 37 رہ نمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگاروں کے مطابق صہیونی فوجیوں نے غرب ارن کے شہروں، قصبوں اور پناہ گزین کیمپوں پر چھاپے مارے اور گھروں میں گھس کر فلسطینیوں کو زدو کوب کیا۔
الخلیل شہر میں کی گئی ایک کارروائی میں حماس رہ نما اورفلسطینی پارلیمنٹ کے رکن محمد الطل جب کہ سابق اسیر بلال سلھب، محمد جودہ ابو عمر، امجد عبدالرزاق اور معتز ابو زیینہ کو حراست میں لیا گیا۔
اسی شہر سے فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن کے بیٹوں متوکل اور معاذ محمد ابو اجحیشہ کو گرفتار کیا گیا۔ ان کے والد محمد مطلق ابو اجحیشہ کو ایک ماہ قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
قابض فوج نے الخلیل میں یطا میں چھاپہ مار کارروائی میں یاسر النجار، سعید العصافر کو حراست میں لیا جب کہ متعدد کارکنوں کو خود کو فوج کے سامنے پیش کرنے کے نوٹسز جاری کیے گئے۔
قابض فوج نے العیزریہ قصبے سے سابق اسیرہ صباح فرعون کو حراست میں لے لیا۔ صباح کو چند ہفتے قبل ہی 20 ماہ قید کے بعد صہیونی قید سے رہا ہوئی تھیں۔
قابض فوج نے نابلس اور رام اللہ ۔ بیت لحم اور طولکرم میں تلاشی کے دوران کئی فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ اسیران میں یونیورسٹی کے پروفیسر یاسر منصور، حماس رہ نما مصطفیٰ الشنار، عبدالکریم الحلبی، محمد زاھر قط، یوسف دویکات، ساھر حمائل، احمد نجیب مفارجہ، معاذ دحادحہ، محمد القاضی، صحافی موسیٰ صلاح ازحیمان، محمد مطیر۔ محمد حشایکہ، بیت لحم سے یاسین بدیر، جمال الراضی، حمزہ ابو سرور، محمد عمر البداونہ، جعفر العروج اور عیسیٰ مصطفیٰ العروج شامل ہیں۔