جمعه 15/نوامبر/2024

صہیونی جلاد فلسطینی بچوں کی گرفتاری کے وقت کیا کرتے ہیں؟

ہفتہ 1-دسمبر-2018

صہیونی فوجی جلاد کریک ڈائون کے دوران فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

"مجد” حراستی مرکز میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں نے گرفتاری کےوقت اپنے ساتھ ہونے والے جرائم کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے بتایا کی گرفتاری کےوقت سے لے کر جیل میں لائے جانے تک اور اس کے بعد انہیں مسلسل جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 16 سالہ دائود عبداللہ جس کا تعلق نابلس کے عسکر پناہ گزین کیمپ سے ہے نے بتایا کہ اسے صہیونی فوجیوں نے "الون موریہ” یہودی کالونی کے قریب سے حراست میں لیا۔ اسے صہیونی فوجیوں نے پکڑنے کے بعد کنکریوں پر پھینکا اور ہاتھ اور پائوں پلاسٹک کی رسیوں سے باندھ دیے۔ اس کے بعد اسے مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وہاں‌ سے اسے تشدد کرتے ہوئے”ارئیل” حراستی مرکز لایا گیا اور اس کے بعد اسے "مجد” کے حراستی مرکز لے جایا گیا۔

طولکرم کے نواحی علاقے الشویکہ کے 17 سالہ لیث مھداوی نے اپنی گرفتاری اور اس کے بعد وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی تفصیلات بتائیں۔ اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد اسے "الجلمہ” ٹارچر سیل میں ڈال دیا گیا۔ دو ہفتے کے بعد اسے وہاں سے الجلمہ کے حراستی مرکز میں منتقل کر دیا گیا۔

نابلس کےبلاطہ پناہ گزین کیمپ کے رہائشی 17 سالہ مراد شرایعہ کو اسرائیلی فوجیوں نے رات کے وقت حوارہ سے حراست میں لیا۔ اسے چار اسرائیلی فوجیوں نے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں ارئیل اور اس کے بعد مجد جیل میں‌ڈال دیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی