چهارشنبه 30/آوریل/2025

‘تقسیم فلسطین’ ناجائز اور باطل فیصلہ تھا:حماس

جمعہ 30-نومبر-2018

اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے فلسطین کی تقسیم کی قرارداد 181 کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی بندربانٹ کی قرارداد سنگین جرم، باطل اور ناجائز فیصلہ تھا جس کے نتیجے میں ایک غیرقوم کو فلسطین میں مداخلت کا موقع فراہم کیا جس نے طاقت کے ذریعے فلسطینی قوم کے خلاف غاصبانہ ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کردیے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی قرارداد 181 کے بارے میں کہا کہ تقسیم فلسطین کی یہ قرارداد باطل اور ناجائز فیصلہ تھا۔ اس قرارداد نے فلسطینی قوم کے ادنیٰ درجے کے حقوق بھی غصب کردیے۔ فلسطینی قوم کے منصفانہ حقوق پر ڈاکہ زنی کی گئی اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تقسیم فلسطین کے 71 برس کے بعد بھی فلسطینی قوم اپنےحقوق کے لیے جدو جہد کررہی ہے۔ حماس فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کے حصول کے لیے مسلح تحریک سمیت ہرمحاذ پرجدو جہد جاری رکھے گی۔

جب تک فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے علاقوں میں واپس جانے اور پورے فلسطین کو صہیونیوں کے تسلط سے آزاد نہیں کیا جاتا اس وقت تک مسلح جدوجہد جاری  رہے گی۔

خیال رہے کہ سنہ 1948ء میں اقوام متحدہ نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس کے تحت فلسطین میں یہودیوں کو مملکت کےقیام کا حق دیا گیا۔ یہ قرارداد 181 کے نام سے مشہور ہوئی۔

مختصر لنک:

کاپی