قابض صہیونی فوج پر سات اکتوبر کو دو یہودی آباد کاروں کو ہلاک کرنے والے ایک فلسطینی مجاھد کا بھوت سوار ہے اور 51 روز گذرنے کے بعد بھی صہیونی فوج کے قابو نہیں آسکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 23 سالہ اشرف نعالوۃ نے 7 اکتوبر کو غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت میں "برکان” یہودی کالونی میں دو یہودی آبادکاروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کرنے کے بعد بہ حفاظت فرار ہوگئےتھے۔
اس کے بعد صہیونی فوج بار بار غرب اردن کے مختلف شہروں میں چھاپے مار رہی ہے مگر قابض فوج اب تک اسے پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
گذشتہ روز بھی اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے شمالی شہروں میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا۔ گھر گھرتلاشی کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ قابض فوج نے قبرستانوں میںبھی اسے تلاش کرنے کی کوشش کی ہے مگر ابھی تک اس کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔
اسرائیلی فوج نے شمالی غرب اردن کا کوئی گائوں، قصبہ، شہر یا پناہ گزین کیمپ نہیں چھوڑا جس میں اشرف نعالوۃ کو تلاش نہ کیا ہو۔ گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے اشرف نعالوۃ کو شمالی غرب اردن کے شہر نابلس میں یاصد کے مقام پر تلاش کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا۔ نعالوۃ کی تلاش کے لیے اسرائیلی فوج جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کررہی ہے مگر صہیونی دشمن کو ابھی تک اس تک رسائی حاصل کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔
گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے 20 فوجی گاڑیوں کے ساتھ اشرف نعالوۃ کے گھر کا محاصرہ کیا۔ اس کے علاوہ اس کے بھائی امجد کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا گیا اور فلسطینی مجاھد کو تلاش کرنے کی کوشش کی گئی مگر دشمن کو وہ نہیں مل سکا ہے۔
سرچ آپریشن میں اسرائیلی فوج کے تفتیشی کتوں، ڈورن طیاروں اور دیگر آلات سے بھی مدد لی گئی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج کی طرف سے لائوڈ اسپیکر پر اشرف کو صہیونی فوج کےحوالے کرنے کے اعلانات کیے گئے اور اسے پناہ دینے یا کسی بھی طرح اس کی مدد کرنے والوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔