"یہ ایک بوڑھا ہے جس کے ہاتھ میں سنہری زنجیر کے ساتھ ایک چابی لٹک رہی ہے۔ وہ یہ زنجیر اور چابی اپنی ننھی منھی پوتی کو دیتا ہے جسے یہ معلوم نہیں کہ اس کا ملک کون سا ہے۔ اس نے آنکھ ایک پناہ گزین کیمپ میں کھولی اور وہ نہیں جانتی کہ یہ چابی کس کی ہے۔ مگر ننھی گڑیا کو اس کا دادا یہ بتاتا ہے کہ یہ چابی اس کی میراث ہے۔ یہ اس گھرکی چاپی ہے جس سے سنہ 1948ء میں صہیونی ریاست کے ناسور کے قیام کے وقت زبردستی لاکھوں دیگر فلسطینیوں کے ساتھ جبرا بے دخل کردیا گیا تھا”۔
یہ عبارت ناروی کے پروڈیوسر ماٹز گرورڈ کی تیار کردہ فلم”برج” کے ہیں جسے حال ہی میں قاہرہ میں چالیسویں عالمی فلمی میلے میں مقابلے میں پیش کیا گیا۔
اس فلم میں سنہ 1948ء کی جنگ میں فلسطینیوں پر صہیونی مافیا کے مظالم کے واقعات کی عکس بندی کی گئی ہے۔
اس فلم کی تیاری میں فرانسیسی پروڈکشن ٹیم، ناروے اور سویڈن کی شخصیات نے بھی حصہ لیا۔
فلم کا آغاز پناہ گزینوں سے سنے گئے واقعات سے کیا گیا ہے۔ پروڈیوسر نے فلم کی تیاری سے قبل کچھ عرصہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں فلسطینی پناہ گزینوں کے درمیان گزارا تھا۔
فلم میں ایک بچی کا مرکزی کردار ہے جسے "وردہ” کا نام دیا گیا۔ وہ اس بات سے خوف زدہ ہے کہ اس کے دادا اسے ایک چابی دینے والے ہیں جسے وہ کھو دینے سے ڈرتے ہیں۔ یہ چابی اس کے وطن واپسی اور آبائی گھر کی ہے جس سے اس کے دادا اور خاندان کے دیگر افراد کو نکالا گیا تھا۔