شنبه 16/نوامبر/2024

کینسر کے مریض فلسطینی اسیر کو کیسے موت کے منہ میں دھکیلاجا رہا ہے؟

اتوار 25-نومبر-2018

فلسطین میں قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے سرطان کے موذی مرض میں مبتلا اسیر یسری المصری کی حالت پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے اسیر یسری عطیہ محمد المصری کینسر جیسے موذی مرض کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ عالمی برادری اسیر کی رہائی اور فوج علاج شروع کرانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔

انسانی حقوق کی تنظیم  شہداء و اسیران فائڈیشن نے اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے اسیر یسری المصری اسرائیل کی بدنام زمانہ "ایچل” جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ صہیونی جیل انتظامیہ کی جانب سے اسیر کے خوفناک مرض کے علاج کے لیے کسی قسم کی طبی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے جس کےباعث وہ کسی بھی جان کی بازی ہارسکتا ہے۔ کینسر کے اثرات اور جراثیم اس کے جسم کے بیشترحصوں میں پھیل چکے ہیں۔

انسانی حقوق گروپ کا کہنا تھا کہ اسیر یسری المصری کے معدہ میں السر کی وجہ سے سرجری کی گئی تھی جس کے باعث وہ مزید بگڑ گئی اور کینسر کا مرض جسم کے دوسرے حصوں میں تیزی سےسرائط کرنے لگا ہے۔  جس کے بعد المصری کی حالت تشویشناک حد تک خراب ہے۔

اسیران کلب کے مندوب کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسیر المصری سے متعلق صہیونی جیل حکام سے رابطے کی کوشش کی مگراس میں انہیں ناکامی کا سامناکرنا پڑا ہے۔ صہیونی جیل انتظامیہ کی جانب سے انسانی حقوق کے گروپوں کے مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے جس کے باعث المصری کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

یاد رہے کہ یسری المصری 23 مارچ 1983ء کو غزہ کی پٹی کے علاقے دیر البلح میں پیدا ہوئے۔ انہیں صہیونی فوج نے 9 جون 2003ء کو حراست میں لیا اورانہیں اسلامی جہاد سے تعلق کے الزام اور مزاحمتی کارروائیوں میں‌حصہ لینے کی پاداش میں 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یسری المصری کا شمار اسرائیلی جیل میں قید ان فلسطینیوں میں ہوتا ہےجو کینسر جیسے موذی مرض کا شکار ہیں اور ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

مختصر لنک:

کاپی