اسرائیلی ریاست کی سرکاری سرپرستی میں فلسطینیوں اور عرب باشندوں کے خلاف نفرت اور اشتعال پھیلانے کی مہمات اپنے عروج پر ہیں۔ فلسطینیوں اور عرب شہریوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینے میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کا صاحب زادہ "یائرنیتن یاھو” بھی پیش پیش ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق "یائرنیتن یاھو” نے گذشتہ روز سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ "ٹوئٹر” پو پوسٹ کردہ ٹویٹس میں فلسطینیوں اور عربوں کے خلاف کھل کر اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ اس نے سنہ 1948ء کےمقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عرب اکثریتی شہر طمرہ کو غیرقانونی آبادکاروں کا شہر قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ طمرہ شہر کو مسمار کرنے کے لیے فوری احکامات دے۔
فلسطینی مبصرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے یائرنیتن یاھو کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ اور نفرت پھیلانے کی مذموم کوشش قرار دیا۔
اسرائیلی کنیسٹ کے عرب رکن اور عرب اتحاد کے سربراہ ایمن عودہ نے یائرنیتن یاھو کے دعوے کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ یائر نیتن یاھو کے بیان کی مثال ایسے ہی ہی جیسے گھر کا سربراہ ڈھول بجائے تو دیگر اہل خانہ ناچنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طمرہ شہر فلسطینیوں اور عرب باشندوں کا صدیوں پرانا مسکن ہے اور یائر کو معلوم نہیںکہ وہ جس شہر کے بارے میں نفرت کو ہوا دے رہا ہے وہ کتنا قدیم اور اس میں رہنے والے اس کے کتنے زیادہ حق دار ہیں۔
ایمن عودہ کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کے تمام کل پرزے فلسطینی قوم اور عربوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں پیش پیش ہیں جن میں نیتن یاھو کا بیٹا بھی سر فہرست ہے۔