عالمی علماء کونسل نے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کو دہشت گرد قرار دینے اور 50 لاکھ ڈالر ان کے سرکی قیمت مقرر کرنے کے امریکی فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی علماء کونسل کے رکن الشیخ محمد الحسن ولد الددو نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے ایک بارپھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کا خیر خواہ نہیں۔ حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدرصالح العاروری کو بلیک لسٹ کرکے امریکا نے دہشت گرد قرار دے کرصہیونیت نوازی کا دوبارہ ثبوت دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس رہ نما کے حوالے سے امریکا نے ایک مجرمانہ فیصلہ کرکے ایک بار پھر اپنا قبیح چہرہ دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے۔ امریکا کھلم کھلا اسرائیل کا طرف دار ہے اور وہ مسلسل صہیونی ریاست کی طرف داری کرتے ہوئے فلسطینی قوم کی قیادت کو نشانہ بنا رہا ہے۔
علامہ الددو نے کہا کہ حماس رہ نما صالح العاروری کو بلیک لسٹ کرنے کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس نہیں۔ اس سے قبل امریکی حکومت اسرائیل میں قائم اپنے سفارت خانے کو القدس منتقل کرنے، فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کرنے اور قضیہ فلسطین کے تصفیے کی دیگرانتقامی کارروائیاں کرچکا ہے۔
ممتاز عالم دین نے کہا کہ حماس کی قیادت کو دہشت گرد قرار دینے کا کوئی جواز نہیں۔ امریکا خود عالمی دہشت گرد ہے جو پوری دنیا میں انسانی خون خرابے کا مرتکب ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میںامریکی حکومت نے حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری کو بلیک لسٹ کرنے کے بعد انہیں اشتہاری قرار دیا اور ان کے بارے میںمعلومات دینے پر50 لاکھ ڈالر انعام مقرر کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کے اس اعلان کی عالم اسلام میں شدید مذمت کی جا رہی ہے۔