فلسطین میں غزہ کے علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملوں کے بعد حماس اور اسرائیل میں مصر کی ثالثی سے طے پائی جنگ بندی پرصہیونی ریاست کے حکمراں اتحاد میں شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ ان اختلافات کے نتیجےمیں جہاں "یسرائیل بیتونو” کے سربراہ آوی گیڈورلائبرمین نے وزارت دفاع کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، نیتن یاھو کی ایک دوسری اہم اتحادی جماعت "جیوش ہوم” نے حکمران اتحاد میں رہنے کے لیے وزارت دفاع کا قلم دان مانگ لیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کرنے پرلایبرمین نے اپنی جماعت "یسرائیل بیتونوں”نے ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ لائبرمین اب حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے۔ اس کے علاوہ حکومت کی ایک اور اتحادی اور وزیر تعلیم نفتالی بینیت کی جماعت "جیوش ہوم” نے غزہ میں مظاہرین سے نمٹنے کے طریقے اورغزہ میں جنگ بندی پر اختلاف کرتے ہوئے نیتن یاھو سے الگ ہونے کا عندیہ دیا ہے۔
بینیت کی طرف سے سبکدوش وزیر دفاع آوی گیڈور لایبرمین پر الزام عاید کیا گیا کہ انہوں نے غزہ کی سرحد پر جاری فلسطینیوں کے پرتشدد مظاہروں کی روک تھام کے لیے کافی اقدامات نہیں کئے جب کہ خود لائبرمین غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور تنظیم کو کاری ضرب لگانے کے حامی ہیں۔
انھوں نے جنگ بندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہمیں جلد سے جلد نئے انتخابات کے لیے کسی تاریخ پر متفق ہوجانا چاہیے‘‘۔وزیراعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی کو قبول کرنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’ہنگامی صورت حال میں دشمن سے پوشیدہ رکھی جانے والی ہر بات ہمیشہ عوام کے سامنے نہیں لائی جاسکتی‘‘۔